• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی بھارت کے خلاف حالیہ جنگ میں زبردست کامیابی پر اگر کوئی پاکستانی چڑتا ہے یا اس جیت کو ڈرامہ یا فکس میچ گردانتے ہوئے پاکستان کی کامیابی پر خوشی منانے والوں سے گالم گلوچ کرتا ہے، دنیا ساری پاکستان کی تعریف کر رہی لیکن وہ اس ضد پر اڑا ہے کہ سب جھوٹ ہے، اپنی فوج کو اس موقع پر سلام پیش کرنے کی بجائے بُرا بھلا کہتا ہے تو ایسے شخص کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ اگر آپ نے اس عید کے موقع پر اپنے علاقہ کی صفائی ستھرائی کو سراہا اور آپ کا تعلق پنجاب کے کسی علاقہ سے ہے تو اس پر اگر کوئی سیخ پا ہوتا ہے اور گالم گلوچ پر اُتر آتا ہے تو اُس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہو گی؟اگر کوئی شخص اپنے جھوٹ کو پھیلانے کیلئے دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کے ساتھ ساتھ اُن کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلاتا ہے لیکن وہ اپنے آپ کو حق اور سچ کا علمبردار سمجھتا ہے تو ایسے شخص کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ اگر کوئی فرد نفرت میں اس حد تک آگے نکل چکا ہے کہ نہ اختلاف رائے کو برداشت کرتا ہے اور نہ ہی اپنی کسی خرابی یا خامی کو تسلیم کرتا ہے تو ایسے فرد کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہو گی؟اپنا ہو یا پرایا، اگر وہ میری بات نہیں مانتا تو اُس کو بدنام کرو، اُس کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈاکرو، اُس کی تضحیک کرو، ایسے رویہ کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟اگر نشانے پر خاتون ہے تو اُس کی عزت اچھالنے، اُس کی کردار کشی کرنے اور بہتان لگانے میں اگر کوئی ہچکچاہت نہیں بلکہ ایک معمول بن چکا تو ایسا کرنے والے کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟کسی معاشرے میں ایسا رویہ رکھنا والا فرد اکیلا ہے یا اس جیسوں کی تعداد زیادہ ہے کیا اس سے فرق پڑتا ہے؟ اگر تعداد زیادہ ہے تو کیا ایسے رویہ، ایسی گندگی اور اس غلاظت کو درست قرار دیا جا سکتا ہے؟یہ وہ سوال ہیں جن پر ہم سب کو غور کرنا چاہیے۔ اپنے سیاسی اختلافات یا کسی سیاسی شخصیت سے اپنی محبت یا اُس سے اپنی نفرت میں اس قدر آگے نہیں نکلنا چاہئے کہ ایسے فرد سے بات کرنا ہی ممکن نہ رہے۔ جو گالیاں دیتے ہیں، جو جھوٹ پھیلاتے ہیں، بہتان تراشی کرتے ہیں، دوسروں کی کردار کشی کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں، کسی فرد سے اپنی محبت یا نفرت میں اس حد تک آگے نکل جاتے ہیں کہ صحیح اور غلط کی تمیز بھول جاتے ہیں ایسے لوگوں میں اپنے آپ کو مت شامل کریں۔ اختلاف رکھیں، اپنے سیاسی نظریہ پر قائم رہیں لیکن اخلاقیات کی حدوں کو مت پھلانگیں۔ ایک ایسی نفرت میں اپنا سکون اور اپنی خوشی مت تلاش کریں جو دراصل میں آپ ہی کے بگاڑ اور تکلیف کا ذریعہ بن رہی ہے۔ اپنے درمیان ہی اپنی ہی سیاسی سوچ سے اتفاق رکھنے والے ایسے افراد کو دیکھیں اور اُن سے سبق حاصل کریں جو اپنے نظریہ پر قائم ہیں لیکن نہ اپنی زبان گندی کرتے ہیں، نہ بداخلاقی پر اترتے ہیں۔ وہ اپنے حق کیلئے اور اپنی سوچ کے مطابق مباحثہ پر یقین رکھتے ہیں اور اختلاف رائے کو دشمنی میں نہیں بدلتے۔

تازہ ترین