• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کےGSP پلس تجارتی حیثیت کے تحفظ کیلئے اقدامات تیز

لاہور(آصف محمود بٹ ) پاکستان نے یورپی یونین کی منڈیوں میں ترجیحی تجارتی رسائی (جی ایس پی پلس) کا درجہ برقرار رکھنے کے لیے خطرناک کچرے اور کیمیکل سیفٹی کے شعبوں میں اصلاحات اور عملدرآمد کے اقدامات مزید تیز کر دیے ہیں۔وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی خطرناک کچرے اور کیمیکل سیفٹی کے انٹرنیشنل کنونشز پرموثرعملدرآمدکیلئے زیرو ٹالرنس پالیسی ہوگی حکام کے مطابق یہ کوششیں ملک کی برآمدات کو عالمی معیار کے مطابق لانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔اس سلسلے میں وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی (MoCC&EC) اور اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے اشتراک سے ایک قومی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ورکشاپ میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے اعلی حکام، صنعتی شعبے کے قائدین، ریگولیٹری ادارے اور ماحولیاتی ماہرین نے شرکت کی تاکہ پاکستان کی بین الاقوامی ماحولیاتی معاہدوں سے مطابقت بڑھانے کی حکمت عملی طے کی جا سکے۔ ورکشاپ کے ایک بڑے حصے میں GHS (Globally Harmonized System) کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا جس کے تحت صنعتی عمل میں کیمیکلز کے محفوظ استعمال، درجہ بندی اور لیبلنگ کو فروغ دیا جاتا ہے۔پاکستان کی برآمدی معیشت بڑی حد تک یورپی یونین کی منڈیوں تک ترجیحی رسائی پر انحصار کرتی ہے۔ تاہم جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تسلسل کے لیے پاکستان کا 27 بین الاقوامی کنونشنز بشمول خطرناک کچرے اور کیمیکل کے انتظام سے متعلق معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کرنا لازم ہے۔ ان میں کسی قسم کی کوتاہی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کو متاثر کر سکتی ہے بلکہ ملک کے اہم تجارتی مفادات بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ورکشاپ میں شرکاء نے قومی خطرناک کچرا مینجمنٹ پالیسی (2022)، کیمیکلز کی درجہ بندی اور لیبلنگ کے لیے GHS نظام، اور صوبائی ماحولیاتی قوانین کے تحت نفاذ کے طریقہ کار کا تفصیلی جائزہ لیا۔صنعتی نمائندوں نے کچرے میں کمی، محفوظ متبادل اپنانے اور مضر کیمیکلز کے بتدریج خاتمے کے عملی طریقوں پر بھی غور کیا۔ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی قومی پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ذکیہ رُباب نے کہا کہ کنونشن کے تحت کیمیکلز کی درآمد کے لیے این او سی کے حصول کے لیے پاکستان کا پہلا آن لائن پورٹل جلد متعارف کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نیا پورٹل پورے عمل کو ڈیجیٹل بنائے گا جس میں رجسٹریشن، درخواست جمع کرانے سے لے کر منظوری اور نگرانی تک شامل ہیں تاکہ درآمد کنندگان کو دفتر جانے یا کسی تیسرے فریق کے ذریعے کام کرانے کی ضرورت نہ پڑے۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی پاکستان کسٹمز کے افسران کے لیے جولائی کے اوائل میں ایک خصوصی تربیتی پروگرام کا انعقاد کرے گی تاکہ وہ خطرناک کچرے اور کیمیکلز کی درآمدات کے مؤثر انتظام کے لیے مکمل طور پر تیار ہوں۔کسٹمز کے افسران کو باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز کے تقاضوں اور پاکستان کے ان معاہدوں کے تحت عہد کردہ وعدوں پر تربیت دی جائے گی۔انہیں عملی تربیت بھی دی جائے گی تاکہ وہ درآمدی پالیسی آرڈر کے تحت بارڈر کنٹرول کو بہتر بنا سکیں اور ممنوعہ اشیاء کی درآمدات کو مؤثر طور پر روک سکیں۔ورکشاپ کے شرکاء نے حکومت سے سفارش کی کہ ایک مضبوط قانونی فریم ورک اور مرکزی کیمیکل ڈیٹا بیس قائم کیا جائے۔انہوں نے اسمگلنگ اور غیر قانونی کیمیکلز کی تجارت کے انسداد کے لیے سختی سے عملدرآمد پر زور دیا اور GHS کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی دی۔ متعدد شرکاء نے اس امر کی بھی حمایت کی کہ موجودہ ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے کے بجائے ایک نیا اور مخصوص "کیمیکل کنٹرول ایکٹ" منظور کیا جائے تاکہ کیمیکل سیفٹی کے لیے ایک واضح اور مضبوط قانونی بنیاد فراہم کی جا سکے۔

ملک بھر سے سے مزید