اسلام آباد(رپورٹ:رانا مسعود حسین) عدالت عظمی کے آئینی بنچ میں تین ججوں کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلوں اورنئی سنیارٹی لسٹ کی تشکیل کیخلاف دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کے دورا ن درخواست گزاروں کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے جواب الجواب کے دلائل مکمل کر لئے ، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی تو بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اختیار کیا آئین کے آرٹیکل 200 کی وضاحت کا اطلاق صرف ذیلی دفعہ 3 پر ہوتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاعدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا نہیں ، سول سروس میں ڈیپوٹیشن اور ملازم کو محکمے میں ضم کرنے کا اصول ہے، آئین کا ایک ایک لفظ اور جملہ اہم ہے،تبادلہ میں جج کی رضا مندی نہ ہو تو سارا عمل وہیں ختم ہو جائیگا وکیل نے کہا بغیر رضامندی کسی بھی جج کا تبادلہ انصاف کے اصولوں کیخلاف ہے کیس میں یہ اضافی تقرری ہے بھارت میں کسی جج کے پاس ٹرانسفر سے انکار کا اختیار نہیں ہوتا وہاں یہ معاملہ الگ ہے وہاں جج کی مرضی نہیں لی جاتی ہمارے ہاں ججوں کی مرضی سے انکا تبادلہ کیا جاتا ہے تو سنیارٹی سے محروم ہونا کوئی نا انصافی نہیں۔