اسلام آباد(قاسم عباسی )ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجی موجودگی کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیا ہے۔ جوہری توانائی سے چلنے والے طیارہ بردار بحری جہاز، جنگی طیارے، ایندھن بھرنے والے طیارے، فضائی دفاعی نظام اور مختلف ممالک میں موجود فوجی اڈوں کی مکمل فعالیت، امریکی حکمت عملی کے ایک جامع عسکری مظہر کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔گزشتہ ہفتے پینٹاگون نے بحیرہ روم میں موجود دو امریکی ڈسٹرائر جنگی جہازوں کو اسرائیل کے قریب پہنچنے کی ہدایت دی۔ اطلاعات کے مطابق USS Sullivans اور USS Thomas Hudner مشرقی بحیرہ روم میں پہنچ چکے ہیں اور دفاعی کارروائیوں میں مصروف ہیں، جبکہ USS Arleigh Burke علاقے سے روانہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ نے اٹلی سے بارہ F-16 جنگی طیارے سعودی عرب کے پرنس سلطان ایئر بیس پر منتقل کیے ہیں، جب کہ جدید F-35 اور F-22 Raptor طیاروں کو بھی مشرق وسطیٰ کے مختلف اڈوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ ایک مغربی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ امریکی لڑاکا طیارے اس وقت مشرق وسطیٰ کی فضاؤں میں مسلسل گشت کر رہے ہیں، جو خطے میں موجود کشیدگی کی شدت کا واضح عندیہ ہے۔امریکی فضائیہ نے یورپ میں بھی اپنی موجودگی کو تقویت دی ہے۔ حالیہ دنوں میں 21 اضافی ری فیولنگ طیارے اور جنگی جہاز انگلینڈ، اسپین، جرمنی اور یونان میں مختلف اہم مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ اگرچہ امریکی دفاعی حکام نے ان نقل و حرکات کو براہِ راست اسرائیل-ایران کشیدگی سے جوڑنے سے گریز کیا ہے، لیکن برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک ماہر کے حوالے سے ان پروازوں کو "انتہائی غیر معمولی" قرار دیا ہے۔بحر عرب میں اس وقت امریکی بحریہ کا جوہری توانائی سے چلنے والا USS Carl Vinson ایئرکرافٹ کیریئر اپنے چار ہمراہ جنگی جہازوں کے ساتھ موجود ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ USS Nimitz بھی انڈو پیسفک سے مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے، جس کی آخری لوکیشن ملائیکا اسٹریٹ میں سنگاپور کی سمت ریکارڈ کی گئی ہے۔ مزید برآں، USS Gerald R. Ford بھی ایک ہفتے کے اندر یورپی آپریشنز کے لیے روانہ ہونے والا ہے۔ اس کی شمولیت سے امریکی صدر کے پاس تیسرا ایئرکرافٹ کیریئر گروپ تعینات کرنے کا آپشن بھی دستیاب ہو جائے گا۔ ان طیارہ بردار بحری جہازوں کے ہمراہ گائیڈیڈ میزائل ڈسٹرائرز بھی موجود ہوتے ہیں اور یہ پوری کارروائی کو زمینی حملے کے بغیر ہوائی تسلط کے ذریعے ممکن بناتے ہیں۔ریڈ سی، مغربی بحیرہ روم اور بالٹک سی میں بھی امریکی جنگی بحری جہاز تعینات ہیں، جہاں وہ مشقوں اور دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ پچھلے سال امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں دو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹمز بھی تعینات کیے تھے جنہیں انڈو پیسفک سے منتقل کیا گیا۔ اسی طرح اکتوبر میں ایک تھاڈ (THAAD) میزائل دفاعی بیٹری اور تقریباً 100 اہلکار اسرائیل روانہ کیے گئے تاکہ ایران یا اس کے حلیف گروہوں کی طرف سے داغے گئے میزائلوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔