اسلام آباد (اسرار خان) پاکستان الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار کو فروغ دینے کا خواہاں، نئی کاروں پر ٹیکس لگا کر سبسڈی فراہم کی جائے گی؛ سولر ٹیکس گینز پینل کی منظوری ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے اپنے عالمی ماحولیاتی وعدوں کے تحت اگلے پانچ سالوں میں 2.2 ملین الیکٹرک وہیکلز (زیادہ تر الیکٹرک موٹر سائیکلیں) کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ تاہم، ان وسیع سبسڈیوں کے مالی وسائل کے لیے حکومت روایتی گاڑیوں کے خریداروں پر نئے محصولات عائد کرنے جا رہی ہے، جس سے بدھ کے روز قانون ساز حیران رہ گئے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو اپنے اجلاس کے دوران معلوم ہوا کہ گاڑیوں کی خریداری پر ایک ٹیئرڈ لیوی سٹرکچر متعارف کرایا جائے گا: 1300 سی سی تک کی نئی گاڑیوں کے خریدار پر 1 فیصد، 1301 سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر 2 فیصد، اور 1800 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر 3 فیصد۔ کمیٹی کے اراکین یہ سن کر حیران رہ گئے کہ یہ لیویز آفیشل فنانس بل 2025-26 میں شامل نہیں تھیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر نے کہا کہ بل میں محصولات کی تفصیل موجود نہیں ہے۔ وزارت قانون کے ایک عہدیدار نے جواب دیا کہ یہ ’’ایک غلطی‘‘ ہے۔ کمیٹی نے حکومت کی جانب سے سولر آلات پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو بھی منظور کر لیا، جو ایک پالیسی میں تبدیلی ہے جس کے بارے میں کمیٹی کے چیئرمین نوید قمر نے کہا کہ یہ تجویز سینیٹ سے نہیں بلکہ قومی اسمبلی سے آئی ہے۔ قمر نے وضاحت کی کہ یہ ہماری سفارش تھی، سینیٹ کی نہیں،باوجود اس کے کہ پہلے قابل تجدید توانائی کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھنے کی کوششیں کی جا رہی تھیں۔ ایف بی آر کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے کہا کہ سیلز ٹیکس پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد ہی نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلز ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کی بھی کوششیں جاری ہیں — غیر رجسٹرڈ افراد کو رجسٹر ہونے پر مجبور کیا جائے گا ورنہ ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غیر رجسٹرڈ شخص اپنا بینک اکاؤنٹ استعمال نہیں کر سکے گا۔ رجسٹریشن کے بعد، اکاؤنٹ 48 گھنٹوں کے اندر بحال کر دیا جائے گا۔