• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کیساتھ مستقبل کی کوئی بات چیت اسرائیلی جارحیت کے رکنے سے مشروط ہوگی، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی

جنیوا ، کراچی(اے ایف پی، نیوز ڈیسک) ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جنیوا میں مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا ، یہ ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد تہران اور مغربی ممالک کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ ہےجس میں برطانیہ، جرمنی ، فرانس اور ایران کے وزراء خارجہ نے شرکت کی،یورپی ممالک اور ایران نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے تاہم ایران کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے رکنے تک امریکا کیساتھ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات نہیں کرے گا ، ایرانی وفد نے مذاکرات کوباوقار اور سنجیدہ قرار دیا ہے تاہم ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کیساتھ مستقبل کی کوئی بات چیت اسرائیلی جارحیت کے رکنے سے مشروط ہوگی، انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل پروگرام پرکسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے ۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ "ہم ایران کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کو جاری رکھنے کے خواہاں ہیں، ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک خطرناک اور انتہائی اہم لمحہ ہے کہ ہم اس تنازع میں علاقائی کشیدگی نہ دیکھیں۔"فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں-نوئل باروٹ نے کہا کہ "ایران کے جوہری مسئلے کا کوئی حتمی حل فوجی ذرائع سے نہیں ہو سکتا۔ فوجی کارروائیاں اس میں تاخیر کر سکتی ہیں لیکن ختم اسے نہیں کر سکتیں۔" اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے امکان کو مسترد نہ کرنے کے بعد، باروٹ نے یہ بھی خبردار کیا"باہر سے حکومت کی تبدیلی مسلط کرنا ایک خطرناک عمل ہوگا۔ یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ کریں۔"انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایرانی وزیر کو دعوت دی کہ وہ بغیر حملوں کے بند ہونے کا انتظار کئےتمام فریق، بشمول امریکا کے ساتھ مذاکرات پر غور کریںجس کی ہم بھی امید کرتے ہیں۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے اپنے بیان میں کہا کہ علاقائی کشیدگی کسی کے فائدے میں نہیں ہے۔ ہمیں بات چیت کو کھلا رکھنا چاہیے۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے اس سے قبل بتایا تھا کہ ایرانی وفد نے زور دیا ہے کہ ایران مذاکرات کی میز سے نہیں ہٹا ہے۔جرمن وزیر خارجہ جوہان ویڈفول نے اپنے یورپی ہم منصبوں کے ہمراہ ایک بیان میں کہاآج کا اچھا نتیجہ یہ ہے کہ ہم اس تاثر کے ساتھ کمرے سے نکل رہے ہیں کہ ایرانی فریق تمام اہم سوالات پر مزید بات چیت کے لئے تیار ہے،انہوں نے مزید کہایہ بہت اہمیت کا حامل ہے کہ امریکا ان مذاکرات اور تنازع کے حل میں حصہ لے۔دوسری جانب ایران کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا ، ایران کے اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر سعید ایروانی نے اسرائیل کی جانب سے ایران بھر میں شہریوں کو نشانہ بنانے کے حملوں کی مذمت کی اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے، اسرائیلی جارحیت رکوائی جائے، ایک موقع پر انہوں نے بمباری میں شہید ایرانی بچوں کی تصاویر بھی دکھائیں۔ایروانی نے کونسل کو بتایا، "کم از کم دو حاملہ خواتین اور ان کے غیر پیدا شدہ بچے اسی دن شہید ہوئے جب اسرائیل نے براہ راست نشریات کے دوران قومی نشریاتی ادارے پر حملہ کیا۔

اہم خبریں سے مزید