انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد کو مرنے میں معاونت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بل پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔
اس حوالے سے اراکین پارلیمنٹ نے اپنی مرضی سے ووٹ ڈالا، پارٹی نے انہیں کوئی ہدایت نہیں دی تھی، پارلیمنٹ میں بل کے حق میں 314 اور مخالفت میں291 ووٹ پڑے۔
یہ بل اب نظر ثانی کیلئے ہاؤس آف لارڈ بھیج دیا گیا ہے، بل کے قانون بننے کی صورت میں شدید بیمار بالغ افراد جنہیں ڈاکٹروں نے چھ ماہ یا اس سے کم وقت دیا ہو وہ طبی مدد کے ذریعے اپنی جان لینے کیلئے رجوع کرسکیں گے۔
موت کے خواہشمند بالغ افراد کو دو ڈاکٹرز، سوشل ورکرز کے پینل، سینئر قانون دان اور سائیکیٹرسٹ کی منظوری درکار ہوگی، اپنی جان لینے کیلئے انہیں دو علیحدہ گواہوں کے سامنے موت کی خواہش کا اظہار اور دستخط بھی کرنا ہوں گے۔
دو انڈی پینڈنٹ ڈاکٹروں کی منظوری کیلئے ان سے ملاقات کے درمیان سات دن کا وقفہ درکار ہوگا، موت کی درخواست قبول ہونے کے بعد مریض کو اپنی جان لینے کیلئے دو ہفتہ انتظار کرنا پڑے گا اور ایسے افراد کو ڈاکٹر کے پاس کم از کم ایک برس سے رجسٹر ہونا بھی ضروری ہوگا، شدید بیمار افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر منظور شدہ مواد فراہم کرے گا لیکن اسے وہ شخص خود استعمال کرے گا۔
کسی شخص کو موت کی خواہش کیلئے مجبور کرنا جرم ہوگا اور مجرم کو 14 برس تک کی سزا سنائی جاسکے گی، ہاؤس آف لارڈز اور شاہی منظوری کے باوجود قانون کے نفاذ میں چار برس کا عرصہ لگ سکتا ہے، رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والے حکومتی جائزے کے مطابق موت میں طبی معاونت کا قانون بننے کی صورت میں پہلے برس 164 سے 647 شدید بیمار افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
یہ اموات ایک دہائی میں بڑھ کر 1042 سے 4559 تک پہنچ سکتی ہیں۔