کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئےتجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ امریکا کہہ رہا تھا کہ ہم دو ہفتے تک کچھ نہیں کریں گے ۔اچانک انہوں نے اتنا بڑا حملہ کردیا۔ ایران نے یقیناً جواب دینا تھا۔یہ بڑا غلط قسم کا ٹرینڈ سیٹ ہوگیا ہے، امریکی اڈوں پر حملہ کرکے بڑا پیغام دیا گیا ہے۔ یہ ابھی آغاز ہے،اگر امریکا ایران پر حملہ نہ کرتا تو شاید جنگ کی شدت میں کمی ہوجاتی ،یہ سارا پاور گیم چل رہا ہے، خطہ کافی حد تک جنگ کی لپیٹ میں آچکا ہے،امریکا کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے اہداف حاصل کرلئے ہیں ہم مزید حملے نہیں کریں گے۔خصوصی نشریات میں سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری ،دفاعی تجزیہ نگار وقار حسن ،دفاعی تجزیہ نگار،احمد سعید منہاس ، دفاعی تجزیہ نگار، بریگیڈیئر (ر) علائوالدین بابر اورسینئر صحافی و تجزیہ کار، شہزاد اقبال نے اظہار خیال کیا۔سابق سیکریٹری خارجہ، اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہم بدقسمتی سے ایسے دور میں داخل ہوگئے ہیں جہاں کوئی قانون، قاعدہ اور سلیقہ نہیں ہے ۔آپ جھوٹ بھی بول سکتے ہیں فریب بھی کرسکتے ہیں۔امریکا کہہ رہا تھا کہ ہم دو ہفتے تک کچھ نہیں کریں گے ۔اچانک انہوں نے اتنا بڑا حملہ کردیا۔اب ایران نے یقیناً جواب دینا ہے۔یہ بڑا غلط قسم کا ٹرینڈ سیٹ ہوگیا ہے۔ سفارت کاری صرف اس وقت کام آتی ہے جب دو فریقین میں سے ایک فریق بہت کمزور پڑ جائے۔ ابھی تک ایران نے ایسا تاثر نہیں دیا کہ وہ کمزور پڑ گیا۔ ایران نے جواب دینے کا کہا ہے تو ان کے پاس استعداد ہے۔ بہت سے لوگوں کو یہ شک تھا کہ ایرانی کہ پاس جنگ کا دائرہ بڑھانے کی استعداد نہیں ہوگی۔ایسا نظر آتا ہے کہ ایران بہت پر اعتماد ہے۔بین الاقوامی قوانین کا کوئی احترام نہیں کررہا تو اب میدان جنگ میں فیصلہ ہوگا۔