• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ، کچی آبادیوں کو ماڈل اور ہائی رائز بنانے کا اعلان

کراچی ( طاہر عزیز۔۔اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا مالی سال 2025-26کیلئے 55ارب28کروڑ 36 لاکھ6ہزارروپے کا بجٹ پیش کردیا مجموعی اخراجات 55ارب13کروڑ73لاکھ34ہزار روپے کا تخمینہ لگایاگیا ہے۔

 اس طرح14کروڑ 62 لاکھ72ہزار روپے کی بچت ہو گی میئر کہا کہ کچی آبادیوں میں رہائشی سہولتیں فراہم کر کے انہیں ماڈل بنانے اور جھگیوں کو ہائی رائز میں تبدیل کریں گے ۔

رواں سال 311ڈسٹرکٹ اےڈی پی کی اسکیمیں مکمل کیں میونسپل ٹیکس کی مد میں اس سال اب تک ایک ارب 70کروڑ روپے وصول کئے جاچکےریٹائرڈ ملازمین و افسران کو ایک ارب 30کروڑ روپے گزشتہ سال ادا کئے گئے ملازمین میں انوائرمنٹ فری الیکٹرونک بائیک تقسیم کی جائیں گی۔

 بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں فیصلہ کیا ہےکہ فی یوسی ماہانہ ایک لاکھ روپے کے ساتھ تمام ممبران کو اجلاس میں شرکت پر دو ہزار روپے ٹی اے ڈی اے ادا کیا جائے گا۔

 اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد اور میونسپل کمشنر ایس ایم افضل زیدی بھی موجود تھے، میئر کراچی نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ گزشتہ دو سال میں ہم نے شہر کی بہتری، ترقی، انفراسٹرکچر کی بحالی، تجاوزات کے خاتمے، کراچی کی تاریخی عمارتوں کی تزئین و آرائش اور دیگر جو فیصلے کئے اس کے اثرات کراچی کے شہریوں کو اب محسوس ہو رہے ہیں۔

 کراچی کی تعمیر و ترقی کے لئے گزشتہ دو سالوں میں ہمیں سخت فیصلے کرنے پڑے جن کا مقصد کراچی کے شہریوں کی خدمت تھا، آج یہ بات میں فخریہ طور پر کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان پیپلزپارٹی جس کے منشور میں عوام کی خدمت شامل ہے۔

 میئرنے شہر کے مختلف علاقوں میں کئے جانے والے ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں کو اس سال ورلڈ بینک کے پروجیکٹ سیپ پر منتقل کیا گیا ہے۔

 اگلے مرحلے میں ریٹائر ملازمین کی پینشن بھی SAP پروگرام پر منتقل کی جائیں گی جس کی وجہ سے افسران و ملازمین کو پینشن اور تنخواہیں پہلی تاریخ کو ملنا شروع ہوجائیں گی اور کسی بھی افسر اور ملازمین کے ریکارڈ میں ردوبدل ممکن نہیں ہوگا۔

کے الیکٹرک کے ذریعے MUCT کی وصولی کا آغاز کیا گیا جو ایک طویل عرصے سے تعطل کا شکار تھا، اس سال اب تک ایک ارب 70 کروڑ روپے وصول کئے جاچکے ہیں۔

آئندہ سال توقع ہے کہ تین سے ساڑھے تین ارب روپے MUCT کی مد میں وصول کئے جائیں گے جس سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کا موقع ملے گا اور یہ موصول ہونے والی رقم کراچی کے انفراسٹرکچر کی بہتری اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے استعمال کی جائے گی۔

شہر کی تعمیر و ترقی اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شہر کی تعمیر و ترقی اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے سنجیدہ کوششیں کیں اور شہر کے ساتوں اضلاع میں بلاامتیاز و تفریق ترقیاتی کام انجام دیئے گئے جن میں 56ملین روپے کی لاگت سے لیاری کو پورٹ اور شپ یارڈ کے ساتھ ملانے والی ڈیڑھ کروڑ میٹر طویل سڑک کی تعمیر، حب ریور روڈ کے دونوں ٹریکس پر ایک لاکھ 80ہزار فٹ استرکاری اور پیچ ورک، ملیر ندی برج اور ملحقہ سڑک کی انور بلوچ ہوٹل سے لے کر مرغی خانہ بس اسٹاپ تک مرمت اور کارپیٹنگ،کورنگی کازوے پر 1.4 کلو میٹر طویل اوور ہیڈ برج کی تعمیر شامل ہے۔

 انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی پاکستان کی پہلی بلدیہ ہے جس نے اپنی عمارات کو سولر انرجی پر منتقل کرنا شروع کیا۔

 آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی عمارتوں کی سولرائزیشن کے لئے 220.200ملین روپے رقم مختص کی گئی ہے۔ میئر کراچی نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے کراچی کی تمام یونین کونسلز کو فراہم کی جانے والی گرانٹ میں نمایاں اضافہ کیا، حکومت سندھ نے یوسی کی گرانٹ5 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کر دی۔

 اس سال 15جون سے کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں کے فروخت اور ان کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے اور بلدیہ عظمیٰ کراچی اس اقدام پر مکمل عملدرآمد کے لئے تمام تر اقدامات عمل میں لا رہی ہے، انہوں نے کہاکہ ا گلے مالی سال کے بجٹ میں 2 کروڑ روپے انوائرمنٹ فری الیکٹرونک بائیک کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

بجٹ تفصیلات کے مطابقکل آمدن (Current Receipts) میں 44,149.843ملین روپے اور (Capital Receipts) 2133.763 ملین روپے جبکہ فنڈز برائے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی 9,000.000 ملین روپے ہے۔ 

اسٹیبلشمنٹ اخراجات 31,591.494 ملین روپے اور Contingent 3,048.015 ملین روپے، ریپیئر اور مینٹی ننس 414.610ملین روپے جبکہ ڈیویلپمنٹ پروجیکٹس / کاموں کا تخمینہ 3,013.200ملین روپے، ڈیویلپمنٹ ورکس (CLICK) 7,434.000 ملین روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اخراجات کا تخمینہ 9,000.000ملین روپے ہے۔ 

آئندہ مالی سال کے لئے بھی پینشن فنڈ دیگر متفرق اخراجات اور بیل آؤٹ پیکیج کے لئے 13,410.000ملین روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے لئے7,298.559 ملین روپے، میونسپل سروسز کے لئے 5,304.944 ملین روپے، محکمہ انجینئرنگ کے لئے4,375.192 ملین روپے، ریونیو ڈپارٹمنٹس بشمول لینڈ انفورسمنٹ، اسٹیٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ کے لئے 2,101.327 ملین روپے، پارکس ہارٹیکلچر 1,773.377 ملین روپے، کلچرل اسپورٹس اینڈ ریکریشن 1,284.042 ملین روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس (ایم یو سی ٹی) کے لئے 602.243 ملین روپے۔

 محکمہ قانون کے لئے 254.645 ملین روپے، کلک(ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ) سے 7,434.000 ملین روپے، انٹرپرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کے لئے135.729 ملین روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے98.507 ملین روپے، پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹرمینلزکے لئے 56.225 ملین روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے 9,000.000 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید