• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مخصوص نشستوں پر فیصلہ، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کا وجود ختم ہوگیا

اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)مخصوص نشستوں پر عدالتی فیصلہ، قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا وجود ختم ہو گیا، سینیٹ میں وہ تیسری حیثیت پر آجائے گی، تمام ایوانوں میں تحریک انصاف سکڑائو کا شکار ،35 آزاد ارکان کو خیر پختونخوا میں فیصلہ کن حیثیت حاصل ہوگئی، صوبائی حکومت کے لئے سنگین خطرات نے جنم لے لیا وفاقی اتحاد صوبائی حکومت گرانے کا خواہاں نہیں ،وہ ارکان جنہیں بارہ جولائی کے فیصلے نے ایوانوں میں آنے سے روک دیا تھا اب ساڑھے گیارہ ماہ کی تنخواہ، بھاڑہ بھتا وصول کرینگے انہیں حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہوگی ،آئینی ترمیم کے لئے مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت العلمائے اسلام کا ویٹو ختم ہوگیا،چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا اپنی آئینی وقانونی ٹیم کو ہدیہ تبریک، کمیشن پیر کو حتمی فارمولے کا تعین کرےگا،قومی اسمبلی کا اجلاس اگست کے اوائل میں ہو گا، سینیٹ کی خالی نشستوں پر آئندہ ماہ انتخاب کی توقع ،تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کی بدولت قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے سینیٹ کے لئے خیبر پختونخوا کی نشستوں کے انتخاب کے نتیجے میں اس ایوان میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد تیسرے نمبر پر آجائے گی جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت اکثریت کھو دینے کے سنگین خطرے سے دوچار ہوگئی ہے عدالتی فیصلے سے تحریک انصاف قومی اسمبلی سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں عبوری لحاظ سے سکڑ گئی ہے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے ضمن میں مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت العلمائے اسلام کو دستیاب ویٹو پاور بھی ختم ہوگئی ہے اب حکمران اتحاد آئین کی 26ویں ترمیم کے اصل مسودے کے متن کے مطابق اعلیٰ ترین آئینی عدالت بآسانی قائم کرسکے گا جس کا پیپلزپارٹی قائد اعظم ؒ کی خواہش کے حوالے سے تقاضا کرتی ہے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ان ارکان کو جنہیں بارہ جولائی کے متنازع فیصلے کی وجہ سے اپنے ایوانوں میں روک دیا گیا تھا اب نہ صرف کوئی حلیف از سر نو اٹھائے بغیر اپنی نشستوں کی ترتیب آئندہ اجلاس سے پہلے تبدیل کردی ہے اس عدالتی فیصلے سےقومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا وجود ختم ہوگیا ہے اور اس کے ارکان جو آزاد شمار ہو رہے تھے سنی اتحاد کونسل کا پرچم استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے ۔ فیصلے کی رو سے حکومت کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مجموعی طور پر 77نشستیں مل گئی ہیں قومی اسملی میں حکمران اتحاد کے لئے 22نشستیں بحال ہوگئی ہیں قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو اب 237ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے جبکہ دو تہائی اکثریت کے لئے 224ارکان درکار ہوتے ہیں۔334ارکان کےایوان میں تحریک انصاف کے ارکان کا شمار ایک سے بھی کم ہوگیا ہے ۔ اب الیکشن کمیشن ایک مرتبہ پھر مخصوص نشستیں تفویض کرنے کے لئے فہرستیں جاری کرے گا۔ حد درجہ قابل اعتماد سیاسی ذرائع نے جنگ / دی نیوز کو جمعہ کی شب بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے 35آزاد ارکان کو فیصلہ کن حیثیت مل گئی ہے جو اکثریت کا یقین کریں گے یہ ارکان جو علی نواز گنڈا پور کی حکومت کی حمایت کرتے آئے ہیں اگر وہ اپنی روح تبدیل کرتے ہیں تو حکومت کے ارکان کی تعداد کم ہوکر 58 ہو جائے گی45ارکان کے ایوان میں اقلیت ہوکر رہ جاتی ہے جسے فی الوقت 93ارکان کی تائید حاصل ہونے کا دعویٰ ہے۔

اہم خبریں سے مزید