کراچی (اسد ابن حسن) جنوبی پنجاب کا اوڈھ قبیلہ نہ صرف ملک بھر کے سادہ لوح عوام بلکہ غیر ملکیوں کو بھی کالیں کر کے اور میسجز کر کے ان کے بینک اکاؤنٹس سے روزانہ کی بنیادوں پر کروڑوں روپے کا فراڈ کرتے ہیں۔
اب اس قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کراچی بھی منتقل ہو گئے ہیں۔
کراچی میں انہوں نے مضافاتی علاقوں میں گھر کرائے پر لے کر کال سینٹرز قائم کرلیے ہیں۔
اس کی تازہ مثال گزشتہ روز کراچی کے دو مضافاتی علاقوں میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کراچی میں تعینات تمام عملہ اور رینجرز کی بھاری نفری کا مشترکہ اپریشن تھا جس میں 16 کے قریب افراد پکڑے گئے جو سب کے سب اوڈھ قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
گینگ کا سرغنہ عبدالغفار ایک مرتبہ پھر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ اس کے خلاف 2024 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا مگر وہ پکڑا نہ جا سکا۔ یہ قبیلہ چھاپے کے وقت اتشی مزاحمت کرتا ہے اسی لیے کراچی اپریشن میں بھاری نفری موجود رہی۔
ماضی میں ملتان کے ایسے ہی چھاپے میں قبیلے نے این سی سی ائی اے کی چھاپہ مار ٹیم پر فائرنگ شروع کردی اور انہی کی فائرنگ سے ایک ادمی بھی ہلاک ہوگیا جس پر معاملہ کافی گھمبیر ہوگیا تھا مگر بعد میں رقم وصولی کے بعد معاملہ ختم ہو گیا۔
ایک حساس ادارے نے ایک رپورٹ مرتب کی تھی جس میں یہ نشاندہی کی گئی تھی کہ کراچی میں اوڈھ قبیلے نے بے انتہا کال سینٹرز قائم کرلیے ہیں کیونکہ پنجاب میں ان کے خلاف کاروائیاں جاری رہتی ہیں اور کراچی میں نہیں۔
ان کا آج کل سب سے اہم مقامی افراد کے ساتھ فراڈ جو کامیابی سے چل رہا ہے وہ یہ "اپ کا غیر ملک سے پارسل ایا ہوا ہے اپ فیس ادا کر کے وہ وصول کر لیں" فیس بہت ہی کم ہے جو تقریبا تین چار سو روپے ہوتی ہے۔
اس فراڈ میں بہت سارے لوگ پھنس چکے ہیں اور حیرت انگیز طور پہ ایک سابق انسپیکٹر جنرل اف پولیس بھی اس فراڈ کا شکار ہوکر 11 لاکھ روپے گنوا چکے ہیں جس کی تحقیقات نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کر رہی ہے۔
ایجنسی کے تفتیشی ماہرین کے مطابق اوڈھ قبیلہ اسپوفنگ اور فراڈ کے نت نئے طریقے دبئی جا کر سیکھ کر آتے ہیں جہاں انڈیا سمیت دنیا بھر کے فراڈیے ہر وقت موجود رہتے ہیں۔