اسلام آباد( صالح ظافر) افغان طالبان حکومت نے کوئٹہ میں تعینات اپنے قونصل جنرل مولوی گل حسن کو روس میں اپنا پہلا سفیر نامزد کر دیا ہے۔ روس، جس نے گزشتہ ہفتے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا، طالبان کے اگست 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ایسا کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ادھر چین نے روسی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستا ن کو دنیا سے الگ تھلگ نہیں کیاجاسکتا۔ ذرائع کے مطابق مولوی گل حسن ایک سینئر دینی عالم اور سابقہ کوئٹہ شوریٰ کے رکن رہ چکے ہیں۔ وہ ویزہ حاصل کرنے کے بعد اپنی سفارتی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ روسی سفیر دمتری ژیرنوف نے کابل میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو گل حسن کی تعیناتی کی منظوری پیش کی۔روس نے حالیہ دنوں طالبان کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال کر انہیں تسلیم کر لیا ہے، اور ماسکو میں افغان سفارتخانہ بھی طالبان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ روس نے نیٹو اور امریکہ کی افغانستان میں واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے دہشتگرد تنظیم داعش خراسان کی موجودگی پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ذرائع کے مطابق ماسکو نے طالبان سے تحریک طالبان پاکستان (TTP) کی افغانستان میں سرگرمیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دی جائے۔ اس حوالے سے افغان حکومت نے پاکستان کے خصوصی ایلچی محمد صادق خان کو آگاہ کیا ہے، جنہوں نے حال ہی میں قطر میں اعلیٰ سطحی مشاورت میں شرکت کی ہے۔محمد صادق نے وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار کو صورتحال اور مشاورت پر بریفنگ دی ہے۔ چین نے روس کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کو عالمی برادری سے الگ نہیں کیا جانا چاہیے۔پاکستان نے اس پیش رفت پر محتاط ردعمل دیتے ہوئے ترجمان شفقت علی خان کے توسط سے کہا کہ روس ایک اہم علاقائی ملک ہے، پاکستان اور روس کے تعلقات خوشگوار اور مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں۔