اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں، اور مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا،محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔ چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ جسٹس شفیع صدیقی نے تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔ فیصلے کے مطابق محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دی جاتی ہے، آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے۔