کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے ایمپریس مارکیٹ صدر کے سامنے عمارت مخدوش قرار اور خالی کرانے کے خلاف درخواست پر ایس بی سی اے کو 28 جولائی کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمارت اتنی مخدوش نہیں کہ منہدم ہوجائے، ایس بی سی اے نے عمارت کے رہائشیوں کو کسی مرحلے پر اعتماد میں نہیں لیا، ایس بی سی اے کے وکیل نے کہا کہ مون سون کا موسم ہے، عدالت ضلعی انتظامیہ کو فوری عمارت خالی کرانے کا حکم جاری کرے، جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کہ پروسیجر مکمل کیئے بغیر عدالت رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کا حکم کیسے دے سکتی ہے، آپ انسپکشن نوٹس، عمارت خطرناک قرار دینے کے طریقہ کار اور رہائشیوں کے حقوق کے حوالے سے رپورٹ پیش کریں، ایس بی سی اے کے وکیل نے کہا کہ تمام دستاویزات موجود ہیں، آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کردی جائینگی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 2020 سے عمارت کو مخدوش قرار دیکر خالی کرانے کا پراسیس شروع ہے لیکن ابھی تک مکمل کیوں نہیں کیا، ایس بی سی اے کے وکیل نے کہا کہ ٹیکنیکل کمیٹی نے عمارت خالی کرانے کی سفارش کی ہے۔ جسٹس حسن اکبر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنیکل کمیٹی کے چار میں سے دو ارکان کے نام اور دستخط ہی سفارشات میں نہیں ہیں، کیا ان ارکان کو کو اپنے عہدے اور نام لکھتے شرم آتی ہے، محکمہ کلچر و ہیریٹیج کی سفارشات کیا ہیں، ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اگر عمارت مخدوش قرار دیدی جائے تو ہیریٹیج ڈیپارٹمنٹ کی این او سی کی ضرورت نہیں رہتی، عدالت نے استفسار کیا کہ اگر عمارت مرمت کے بعد قابل رہائش ہو جائے تو مرمت کے دوران رہائشیوں کا کیا ہوگا، عمارت کا مالک کہاں ہے وہ سامنے کیوں نہیں آرہا، جسٹس حسن اکبر نے ریمارکس میں کہا کہ کبھی کبھی لینڈ لارڈ بھی جائیداد خالی کرانے کے لیئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔