کراچی (اے ایف پی) کراچی میں رہائش پذیر لاکھوں افراد سرکاری شناخت اور دستاویزات سے محروم ہیں۔ ان میں ایک احمد رضا بھی ہے جو حکومت کی نظروں میں گمشدہ ہے وہ اپنی شناختی دستاویزات سے محروم ہے۔ پاکستان کی 24کروڑ آبادی میں اکثروالدین اپنے بچوں کا برتھ سرٹیفکیٹ اس وقت حاصل کرتے ہیں جب وہ اسکول جانے کی عمر 5سال کو پہنچتے ہیں ۔ رضا باقاعدہ ابتدائی تعلیم کے بعد جب مڈل اسکول جانے کی عمر کو پہنچا تو اسے مطلوبہ دستاویزات کی ضرورت پیش آئی تب اس کی والدہ کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ رہا کہ وہ رضا کو تعیم سے دستبردار کرلیں۔ 11سالہ رضا کے مطابق جب وہ روزگار کی تلاش میں جاتا ہے تواس سے قومی شناختی کارڈ طلب کیاجاتا ہے، اس کے بغیر پھر ملازمت بھی نہیں ملتی اسے پولیس چوکیوں پر طلب کئے جانے پر شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث دو مرتبہ گرفتار بھی کیا گیا رضاکی والدہ مریم سلیمان جو خود بھی غیر رجسٹرڈ ہے اس کا کہنا ہے کہ اسے درپیش مشکلات کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔ وہ 55سالہ بیوہ خاتون ہیں۔ انہیں بائیو میٹرک شناختی کارڈ 2000میں ملا 2021میں نادرا کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ساڑھے چار کرڑو افراد اپنی شناختی دستاویزات سے محروم ہیں۔