• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیس کا 33 سال چلنا عدالتی خامی، نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور 2 شفٹوں میں کام پر غور کررہے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیس کا 33 سال چلنا عدالتی خامی ہے،اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود کیس کافیصلہ نہ ہونا عدالت کی خامی ہے ، اس میں درخواست گزار کی کوئی غلطی نہیں، سرکاری چھٹیوں کو نکال کر عدالت ایک ماہ میں کیس کافیصلہ کرے، علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاریاں لازم قرار دیدی ہیں اور کسی بھی قسم کی التوا کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے جمعہ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے ہائی کورٹ کی جانب سے ثالثی کے معاملہ پر کیس فیصلہ کیلئے واپس ماتحت عدالت کوبھجوانے کیخلاف ایم ایس اورینٹ ایسوسی ایٹ آرکیٹیکٹس اینڈ کنٹریکٹرز (پرائیویٹ لمیٹڈ)فیصل آباد کی جانب سے ڈی جی اور دیگر کے توسط سے فیصل آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔


اہم خبریں سے مزید