• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی، قوم سے معافی مانگتے ہیں، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر

اسلام آباد (خبر نگار) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے پر قوم سے معافی مانگ لی، ان کا کہنا تھا کہ آئندہ کسی ایکسٹینشن کو سپورٹ نہیں کریں گے،27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر وکلا برادری سے رابطہ کریں گے، پارلیمان، عدالتوں اور عوام سمیت ہر فورم کو استعمال کریں گے،ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سابق گورنر سندھ محمد زبیر اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ایک سماجی معاہدہ ہے اسے چھیڑیں گے تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی، نواز شریف اور ان کی بیٹی سے ملاقات کے لئے جلوس جاتے تھے، اس موقع پر سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ اپریل 2022 کے بعد سے اب تک لوگوں کی قوت خرید میں 60 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ سنگین صورتحال ہے۔ اس پر کوئی حکومتی نمائندہ بات نہیں کرتا۔ ملک ہیومن ڈویلپمنٹ انڈکس دنیا میں 168 نمبر پر آگیا ہے۔ یہ شرمناک بات ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ مشکلات کا شکار عوام ہیں۔ سسٹم مفلوج ہوگیا ہے، عوام متاثر ہو رہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ نے ملک کے طرز حکمرانی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے اور فیصلے ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر ہو رہے ہیں۔ ملک کو اس موجودہ ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چلایا جا سکتا۔ اسد قیصر نے 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سازی کے حوالے سے ایک نیا ڈرامہ شروع ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں ہم وکلا برادری سے رابطہ کریں گے اور رواں ماہ اسلام آباد بار سے ملاقات کر کے اس سلسلے کا آغاز کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پارلیمان، عدالتوں اور عوام سمیت ہر فورم کو استعمال کریں گے،انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی، باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کی سنگین غلطی پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ آئندہ کسی اس قسم کے فیصلے کا حصہ نہیں بنیں گے۔اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رواں ماہ غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ ایک سیمینار بھی منعقد کرے گی۔ اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ عدالتوں کے فیصلے میرٹ پر نہیں بلکہ ادارہ جاتی دباؤ کے تحت ہوتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی قیدیوں کے کیسز کا فیصلہ حکام کے دباؤ کے بجائے میرٹ پر ہونا چاہئے۔ اگر مقدمات میرٹ پر طے ہوں اور میڈیا پر براہ راست نشریات دکھائی جائیں تو قوم دیکھ لے گی کہ یہ کتنا بڑا ڈرامہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں بھی ایک تماشا لگا ہوا ہے، اپوزیشن لیڈر سینیٹ و قومی اسمبلی کو نا اہل کر کے تماشہ بنایا گیا۔ جس طرح اسے کنٹرول کیا جا رہا ہے، نظام چلایا جا رہا ہے اور پارلیمنٹیرینز کو اڈیالہ جیل کے سامنے ذلیل کیا جا رہا ہے، یہ تشویشناک ہے۔ دنیا میں اراکین اسمبلی کا استحقاق بھی ہے اور وہ جیل کا دورہ بھی کر سکتا ہے۔ کیا رکن اسمبلی کو جیل جانے سے روکنا خلاف قانون نہیں ہے؟ ہم نے تہیہ کیا ہے کہ پارلیمان کے اندر اور باہر سب فورمز کو استعمال کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی کے کیسز میرٹ کے مطابق سنے جائیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں جیل میں نواز شریف سے ملنے گیا تو ایک جلسہ ہوتا تھا۔ موجودہ حوالدار سپیکر بھی نواز شریف سے جیل میں ملاقات کے لئے جلوس کا حصہ ہوتا تھا۔ ایاز صادق نے ارکان کو حاضری لگانے پر نااہل کیا۔ پارلیمنٹ سے ارکان اسمبلی کو گرفتار کیا گیا، اس وقت ایاز صادق کو اپنی اتھارٹی یاد نہ آئی؟ انہوں نے مزید کہا کہ جیل میں ایک کرنل بیٹھا ہے اور اسپیکر حوالدار بنا ہوا ہے۔ اب ایک اسپیکر حوالدار کیسے کرنل سے جواب مانگ سکتا ہے؟ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم کسی ادارے میں کسی کی بھی ایکسٹینشن کے خلاف ہیں۔


اہم خبریں سے مزید