اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ دو سے ڈھائی کروڑ پاکستانی بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثہ سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہیں، پاکستان کی نئی معیشت کیلئے بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کی جانب تزویراتی منتقلی ضروری ہے، معیشت کو چلانے کیلئے بلاک چین کو اپنانے، یوتھ لیڈ ڈیجیٹل اثاثہ جات کیلئے متوازن ریگولیٹری فریم ورک وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان کی ترقی کیلئے بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثوں کا استعمال کرنا چاہیے، مالی شمولیت، شفافیت اور اختراع میں بلا ک چین کا نمایا ں کردار ہے، حکومت، اکیڈمیا اور نجی شعبے کو پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی تشکیل کیلئے تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے ہفتہ کو یہاں منعقدہ بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثے، ٹیکنالوجی اور اختراع کے موضوع پر لیڈر شپ سمٹ سے خطاب کے دوران کیا۔ اپنے کلیدی خطاب میں وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل معیشت کی طرف منتقلی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے تکنیکی اختراع کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جب پاکستان میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے پیش قدمی کر رہا ہیاگلا ضروری اقدام بلاک چین، مصنوعی ذہانت اور ویب 3.0 ٹیکنالوجیز سے چلنے والی نئی معیشت کی تشکیل میں فعال طور پر حصہ لینا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق 20 سے 25 ملین پاکستانی جن میں نوجوانوں کی کثیر تعداد شامل ہے پہلے ہی بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثہ سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہیں، شرکت کے اس پیمانے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس بڑھتے ہوئے رجحان کو بروئے کار لانے کے لیے اعتراف، تعلیم اور تشکیل شدہ پالیسی ردعمل کی ضرورت اور پاکستان میں بلاک چین کو اپنانے کے لئے مالی شمولیت، شفافیت اور رفتار تین کلیدی محرکات پر زور دیا ۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ تیز، کم خرچ اور زیادہ موثر لین دین کو فعال کرکے، بلاک چین اور اس سے منسلک ٹیکنالوجیز بینکنگ، ترسیلات زر، زراعت، آئی ٹی، فری لانسنگ اور توانائی کے لیے اہم حل فراہم کر سکتی ہیں۔