• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مری کے اسکول کی برسوں سے شاندار کارکردگی، لیکن سہولتیں ناپید

انصار عباسی
مری :…مری کے دور افتادہ علاقے میں قائم طالبات کا سرکاری اسکول برسوں سے علم کے چراغ جلاتے ہوئے معجزات دکھا رہا ہے اور ہر سال شاندار کامیابیاں سمیٹتے ہوئے ٹاپ رینکڈ طلبہ پیدا کر رہا ہے۔ لیکن ان درخشاں ذہنوں کو روزانہ کی بنیاد پر مسائل کا پہاڑ عبور کرکے یہ کامیابیاں سمیٹنے کی جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ کبھی 300؍ طالبات کیلئے حد سے زیادہ طلب کا شکار ایک واش روم تک رسائی کی پریشانی، تو کبھی بنیادی ضروریات کے نہ ہونے کی مشکل تو کبھی تدریسی عملے کی کمی کے مسائل۔ علمی عظمت کے دس برس اور حکام کی بے حسی کا یہ صریح تضاد، گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول علیوٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو بھیجی گئی درد بھری اپیل میں آشکار ہوا ہے جو خط کی صورت میں انہیں بھیجی گئی ہے۔ خط میں ایک ایسی کہانی کا ذکر کیا گیا ہے جو طلبہ اور اساتذہ کی خالص محنت اور عزم سے جڑی ہے۔ ایک ذریعے کے مطابق، ایک خاتون ٹیچر اپنی جیب سے ملازمت پر رکھے گئے چند اساتذہ کی تنخواہیں ادا کر رہی ہیں تاکہ بچیوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔ اعداد و شمار لگاتار اور شاندار کامیابی کی داستان رقم کرتے ہیں۔ یہ اسکول صرف ایک برس نہیں بلکہ تقریباً دس برسوں سے اپنی مثال آپ ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ زیادہ تر طالبات غریب گھرانوں کی ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق 2018ء میں کامیابی کا تناسب 80؍ فیصد رہا۔ 2019ء میں دوبارہ 80؍ فیصد رہا جن میں 7؍ اے پلس اور 7؍ اے گریڈ شامل تھے۔ 2020ء میں یہ تناسب 90؍ فیصد تک پہنچا جن میں 4؍ اے پلس اور 6؍ اے گریڈ تھے۔ 2021ء میں نتیجہ 100؍ فیصد رہا جن میں 5؍ اے پلس اور 5؍ اے گریڈ آئے۔ 2022ء میں ریشو 95؍ فیصد رہا جن میں 8؍ اے پلس اور 6؍ اے گریڈ تھے۔ 2023ء میں نتیجہ 70؍ فیصد رہا جن میں 3؍ اے پلس اور 3؍ اے گریڈ تھے۔ 2024ء میں ایک بار پھر 100؍ فیصد تناسب رہا جن میں 7؍ اے پلس اور 3؍ اے گریڈ شامل تھے۔ 2025ء میں بھی 100؍ فیصد نتیجہ آیا، جس میں میٹرک میں 5؍ اے پلس اور 3؍ اے گریڈ اور نویں جماعت میں 95؍ فیصد تناسب کے ساتھ 12؍ اے پلس اور 4؍ اے گریڈ شامل ہیں۔ یہ ریکارڈ اس گاؤں کے اسکول میں طلبہ اور اساتذہ کی غیر معمولی لگن، عزم اور محنت کا عکاس ہے، باوجود اس کے کہ بنیادی سہولتیں ناپید ہیں۔ لیکن حکومت کی جانب سے کوئی پذیرائی ملی نہ شاباشی۔ خط میں بتایا گیا اور مقامی افراد نے بھی تصدیق کی کہ 300؍ سے زائد طالبات کیلئے صرف ایک واش روم ہے۔ یہ واحد سہولت، جو پورے اسکول کی طالبات کیلئے ہے، دیہی اسکولوں کی بدترین حالت کی عکاس ہے۔ واش روم کا مسئلہ صرف ایک نہیں بلکہ کئی سنگین مسائل میں سے ایک ہے۔ کچھ عرصہ قبل، ایک بڑا پتھر اسکول کی چھت پر گر گیا جس سے فرنیچر تباہ و برباد ہوگیا۔ یہ واقعہ تعطیلات کے دوران پیش آیا بصورت دیگر بڑا سانحہ پیش آ سکتا تھا۔ اسکول میں عملے کی شدید کمی ہے۔ ہیڈ مسٹریس کی اسامی خالی جبکہ سائنس، ریاضی اور آئی ٹی کے اساتذہ کی سخت ضرورت ہے۔ خط میں لکھا ہے، ’’ہمیں فوری طور پر ایک ایس ایس ای (جنرل)، دو ایس ای ایس ای (سائنس و ریاضی) اساتذہ، ایک آئی ٹی ٹیچر، ایک کلرک اور ایک خاکروب کی ضرورت ہے تاکہ اسکول کی سرگرمیاں بہتر انداز سے چل سکیں۔‘‘ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کے دور میں اسکول کی آئی ٹی لیب غیر فعال ہے۔ 2012ء میں قائم ہونے والی لیب محض ایک عمارت ہے جس میں خراب اور بیکار وائرنگ ہے، جس کی وجہ سے طالبات جدید ٹیکنالوجی کے متعلق تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں۔ اسکول کا کہنا ہے، ’’ہم اپنی طالبات کیلئے جدید آئی ٹی اور اے آئی کے مختصر کورسز متعارف کرانا چاہتے ہیں لیکن فعال لیب اور آئی ٹی ٹیچر نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔‘‘ اساتذہ نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک سائنس لیب قائم کی ہے لیکن اب اس کی فوری تجدید ضروری ہے۔ اسکول میں کھیلوں اور ہم نصابی سرگرمیوں کیلئے کوئی میدان یا جگہ نہیں۔ ہال بھی موجود نہیں۔ اس کے علاوہ عملے اور طلبہ دونوں کیلئے مستقل پانی کے نظام کی بھی سخت ضرورت ہے۔ مقامی افراد کے مطابق، اسکول کی عمارت کے پیچھے بڑے پتھر موجود ہیں۔ حال ہی میں ایک بڑا پتھر عمارت کی چھت پر گرا جس سے چھت اور کرسیاں ٹوٹ گئیں۔ خوش قسمتی سے یہ واقعہ تعطیلات کے دوران پیش آیا، بصورت دیگر جانی نقصان ہوسکتا تھا۔ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدامات لازمی ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے اسکول والوں نے اپیل صرف سہولتوں کے حصول کیلئے نہیں کی بلکہ ایک شاندار ادارے کے تحفظ کیلئے کی ہے، جو دوسروں کیلئے مثال بن چکا ہے۔ گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول علیوٹ کی طالبات نے تقریباً ایک دہائی سے سخت ترین حالات کے باوجود اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے، وہ آسائشوں کی طلبگار نہیں بلکہ وہ بنیادی سہولتیں اور محفوظ ماحول چاہتی ہیں جو ان کا حق ہے۔
اہم خبریں سے مزید