سکھر /خیرپور/ٹھٹھہ(بیورو رپورٹ/نامہ نگاران) نوابشاہ، گھوٹکی، میرپور ماتھیلو، خانپور مہر، سجاول، کندھکوٹ سمیت دیگر نامہ نگاروں کے مطابق سیلابی ریلہ اپنی آخری منزل سندھ کے ضلع ٹھٹھہ پہنچنے کے قریب ہے اس سلسلے میں محکمہ آبپاشی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اعدادو شمار کے مطابق کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 264131، اخراج 233216کیوسک تھا جس میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔تفصیلات کے مطابق گڈو بیراج پر درمیانے، سکھر بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ کچے کے علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ آنیوالے چند دن انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اونچے درجے کے سیلاب کے خدشات منڈلارہے ہیں۔ متوقع طور پر 7سے 8لاکھ سے زائد کیوسک کا بڑا سیلابی ریلا 3 یا 4ستمبر کو گڈو بیراج سے ٹکرائے گا۔ گڈو تا سکھر کچے کے علاقوں میں ہزاروں لوگ اب تک محفوظ مقامات پر منتقل نہیں ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد 383299، اخراج 350943 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد313000، اخراج 259050کیوسک جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد264131، اخراج 233216کیوسک تھی، جس میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، ہر گزرتے دن کیساتھ سطح آب بلند سے بلند تر ہورہی ہے۔ خیر پور خیرپور میں اسکائوٹس کمشنرپروفیسر عبدالسمیع بھنبھرو کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا اسکائوٹس کے جوان انتظامیہ کیساتھ مل کر سیلاب متاثر علاقوں میں خدمات سرانجام دیں گےاجلاس کا فیصلہ میں فیصلہ کیا گیا۔ ٹھٹھہ سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلہ اپنی آخری منزل سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں پہنچنے کے قریب ہےسیلابی ریلےکی متوقع آمد کے پیش نظر سندھ حکومت نے تمام اضلاع میں اپنے فوکل پرسن مقرر کرکے انہیں ذمہ داریاں سونپ دی ہیں ضلع ٹھٹہ اور سجاول کے لئے فوکل پرسن سید ریاض شاہ شیرازی نے رکن قومی اسمبلی صادق علی میمن اور چیف انجنیئر سید ریاض حسین شاہ وضلعی انتظامیہ کے ہمراہ ضلع کے مختلف بندوں کا معائنہ کیا چیف انجنیئر آبپاشی نے فوکل پرسن اور دیگر کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ آبپاشی ہائی الرٹ ہے اور ٹھٹھہ وسجاول کے بندوں کے چھ حساس مقامات کی سخت نگرانی کی جارہی ہے اور انہیں مضبوط کرنے کا کام ہنگامی بنیادوں پر کیا جارہا ہے فوکل پرسن سید ریاض شاہ شیرازی اور رکن قومی اسمبلی صادق علی میمن نے کہا کہ پنجند سے کوٹری ڈاؤن اسٹریم تک پانی پہنچنے کےلئے سات دن درکار ہوتے ہیں اور پنجند پر پانی پہنچنے کے بعد ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے جبکہ سیلابی ریلےسے 90 فیصد کچے کا علاقہ زیرآب آ جائے گا اور لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے ٹرانسپورٹ اور ریلیف کیمپوں کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اور کسی بھی ممکنہ صورت حال سے نپٹنے کے لئے تیار ہیں وزیراعلی سندھ خود تمام صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ نوابشاہ سے نامہ نگار کے مطابق ڈپٹی کمشنر عبدالصمد نظامانی کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان/ ایپکس کمیٹی کے تحت قائم ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوااجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کی جانے والی کارروائیوں اور اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر عبدالصمد نظامانی نے کہا کہ ضلع شہید بینظیر آباد کی حدود سے گزرنے والے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو اور ریلیف کے کام مزید تیز کر دیے ہیں۔انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر قاضی احمد اور سکرنڈ کو ہدایت دی کہ وہ ریلیف اور ریسکیو کے کاموں کی براہِ راست نگرانی کریں۔ اس موقع پر پاک فوج کے کرنل یاسر سہیل نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو اور ریلیف کے حوالے سے بہتر اقدامات کیے ہیں۔ گھوٹکی/ میر پور ماتھیلو/ خانپور مہر سے نامہ نگاران کے مطابق سندھ میں سیلاب کی آمد اور ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر فوکل پرسن لیفٹ بینک و صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر کی زیرِ صدارت ڈپٹی کمشنر آفس میں اجلاس۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر منظور کنرانی، ضلع کونسل چیئرمین بنگل خان مہر، رینجرز حکام، ایس ایس پی انور کھیتران، چیئرمین میونسپل کمیٹی جام آصف رزاق خان دھاریجو سمیت اسسٹنٹ کمشنرز اور محکمہ آبپاشی، زراعت، صحت، ریسکیو 1122 اور دیگر محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ ڈی سی گھوٹکی نے صوبائی وزیر کو گڈو بیراج، قادرپور شینک بند اور ضلع بھر میں کئے گئے حفاظتی انتظامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مقامی لوگوں کی 27کشتیاں دستیاب ہیں جبکہ محکمہ بحالی مزید دو کشتیاں فراہم کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ 53 ڈی واٹرنگ پمپ، 26الیکٹرک موٹر اور 26ڈیزل موٹر بھی موجود ہیں۔ ممکنہ طور پر کچے کی 10یونین کونسلز اور سوا لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو سکتے ہیں، جن کے لیے 1026اینٹی سنیک اور 1998اینٹی ریبیز ویکسین، جبکہ مویشیوں کے لیے 3لاکھ ویکسین اور 43ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں۔ تحصیل سطح پر 5کنٹرول روم قائم اور تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ سجاول سے نامہ نگار کے مطابق حالیہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت سندھ کی جانب سے کوٹڑی ڈائون اسٹریم رائٹ بینک کی نگرانی کے لئے تعینات فوکل پرسن صوبائی وزیر اوقاف سيد ریاض شاہ شیرازی نے گزشتہ روز سجاول میں دريائے سندھ کے حفاظتی پشتوں کا دورہ کیا، اور محکمہ آبپاشی کی جانب سے سیلابی پانی کو روکنے کے لئے تعمیر کردہ حفاظتی بند کا بھی جائزہ لیا، اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے ابھی دو لاکھ بیس ہزار کیوسک پانی کا ریلا سمندر کی جانب رواں دواں ہے، لیکن سات آٹھ دن کے بعد پنجند سے جب پانی کا بڑا ریلا یہاں پہنچے گا تو صورتحال واضح ہوسکے گی۔ کندھکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے اقدامات کرتے ہوئے صوبائی وزراء کو مختلف علاقوں میں فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے کشمور کندھ کوٹ کے فوکل پرسن صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کندھ کوٹ کے ایم پی اے چیف سردار میر عابد خان سندرانی کے ہمراہ ٹوڑی پشت سمیت مختلف پشتوں کا دورہ کیا اس دوران انتظامیہ نے پانی کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔