اسلام آباد (خبر نگار)پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کا الزام، PTIنے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سمیت 11 اراکین اسمبلی کی بنیادی رکنیت ختم کر دی ، پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعلی سمیت گلگت بلتستان اسمبلی کے 11 ناراض اراکین کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کر دی جبکہ سابق گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ یہ کارروائی فارورڈ بلاک بنانے اور پارٹی فیصلے کے برخلاف ووٹ دینے کی بنیاد پر کی گئی۔ حاجی گلبر دو سال قبل جولائی میں اس وقت وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب ہوئے تھے جب پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ خالد خورشید خان جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار پائے تھے۔ اسی دوران پارٹی نے سابق گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پارٹی کے خلاف سازش کی اور اراکین کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر آمادہ کیا۔ انہیں دو دن کے اندر تحریری وضاحت جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر پارٹی قواعد کے مطابق ان کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔ پارٹی سے نکالے گئے اراکین میں وزیر اعلیٰ حاجی گلبر کے علاوہ مشتاق احمد، حاجی شاہ بیگ، عبد الحمید، سید امجد علی زیدی، شمس الحق لون، دلشاد بانو، راجہ ناصر علی خان مقپون، ثریا زمان، راجہ اعظم خان اور راجہ فضل رحیم شامل ہیں جن میں اکثریت وزیراعلیٰ گلبر خان کی کابینہ کا حصہ ہے۔ پارٹی اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ فوری طور پر مؤثر ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی پالیسی اور ضابطوں کے مطابق کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ فارورڈ بلاک بنانے اور پارٹی فیصلوں کی مخالفت جیسے اقدامات نے پی ٹی آئی کے مفادات اور ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ نکالے گئے اراکین کو مزید ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پارٹی کا نام، عہدہ یا رکنیت استعمال کرنے سے گریز کریں ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ خالد خورشید کی نااہلی کے بعد سامنے آنے والی نئی سیاسی صف بندی کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے قانون سازوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دی جس میں حاجی گلبر خان نئے وزیر اعلیٰ بن کر ابھرے۔