• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی سپریم کورٹ، صدر ٹرمپ کے امیگریشن مخالف حکمت عملی کی حمایت

نیویارک (عظیم ایم میاں) امریکی صدر ٹرمپ کی امیگریشن حکمت عملی اور ڈی پورٹ کرنے کے عمل میں تیزی کے ساتھ ساتھ امریکی سپریم کورٹ نے بھی ایک تازہ فیصلہ کے ذریعے صدر ٹرمپ کے ہاتھ مزید مضبوط کردیئے ہیں اور امیگریشن حکام کو اس بات کا اختیار دے دیا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو پوچھ گچھ اور اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں تحقیق کے لئے روک سکتے ہیں۔ کیلی فورنیا ریاست کی ایک عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے بعد امریکی سپریم کورٹ نے 6-3 کی اکثریت سے اپنے اس فیصلہ سے امریکی امیگریشن کی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپے، گرفتاریوں اور ڈی پورٹیشن کی رفتار میں مزید اضافہ کی توقع ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کی امیگریشن انتظامیہ اب تک دو لاکھ سے زائد افراد کو ڈی پورٹ کرچکی ہے جب کہ کئی ہزار نئے امیگریشن آفیسرز کی بھرتی کے بعد چھاپے، گرفتاریوں کی مہم میں اضافہ اور تحویل میں رکھنے کے لئے جیلوں کے دروازے بھی کھول دیئے گئے ہیں۔ جنوبی کوریا کے امریکا میں قائم کاریں بنانے والے پلانٹ پر صرف ایک چھاپے میں تقریباً 500 افراد تحویل میں لیکر پوچھ گچھ اور گرفتاریاں کیں جن میں خاصی بڑی تعداد جنوبی کوریا کے شہری بھی تھے۔ امیگریشن کے اس چھاپے کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ امریکا میں متعین جنوبی کوریا کے سفارت کاروں نے امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرکے امیگریشن کے چھاپے اور تحویل میں لئے گئے جنوبی کوریا کے شہریوں کے بارے میں مسائل کو اٹھایا ہے اور فی الوقت جنوبی کوریا کے سفارت خانے اور امریکی محکمہ خارجہ کے درمیان رابطے اور مذاکرات جاری ہیں جبکہ امریکی امیگریشن نے اپنے گرفتار کردہ افراد اور ان کے لواحقین کی جانب سے امریکی عدالتوں میں کارروائی اور انصاف کے حصول کی کوششوں کی حوصلہ شکنی کیلئے بھی نئی حکمت عملی اختیار کرلی ہے ۔ اگر کوئی عدالت امیگریشن کی تحویل میں کسی شخص کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم بھی جاری کردے تو امیگریشن حکام اعلیٰ عدالت میں اپیل کا جواز اور موقف اختیار کرکے اسے رہا کرنے کی بجائے اپنی تحویل میں رکھتی ہے تاکہ جیل میں مسلسل رہنے سے تنگ آکر گرفتار شخص اپنے آپ کو ڈی پورٹ کرنے کی منظوری دے دے۔ اس سلسلے میں پاکستانی سفارت خانہ سمیت امریکا میں بعض غیر ملکی سفارت خانوں کا اپنے گرفتار شدہ شہریوں کے ساتھ غیر ہم دردانہ رویہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ امیگریشن کی تحویل میں یہ شہری اگر پاکستان واپس جانے کا فیصلہ بھی کرلیں تو ان کے پاکستانی شہری ہونے کے تمام دستاویزی ثبوت ہونے کے باوجود انہیں پاکستان واپسی کے لئے ’’ٹریول ڈاکیومنٹ‘‘ جاری کرنے سے انکار یا ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے جس کے باعث امریکی جیل سے رہا ہونے اور پاکستان واپسی کے خواہش مند افراد کے مصائب اور مسائل کومزید طویل کردیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں نیویارک سے دور ایک امریکی ریاست میں گرفتار ایک پاکستانی کے وکیل نے ’’جنگ‘‘ سے رابطہ قائم کرکے مذکورہ شخص کے پاکستانی شہری ہونے کے ثبوت کے ساتھ صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید