اسلام آباد (نیوزرپورٹر)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہندوستان کو شدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہےکہ دشمن غرور میں لپٹا آیا اور ذلت کے ساتھ واپس لوٹا، پاکستان نے جنگ جیت لی، اب ہم امن جیتنے کے خواہاں ہیں‘پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے‘ صدر ٹرمپ امن کے علمبردار ہیں‘وہ بروقت اور فیصلہ کن مداخلت نہ کرتے تو مکمل جنگ کے نتائج تباہ کن ہوتے‘سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی اعلان جنگ کے مترادف ہے‘ ہم پانیوں پر اپنی 24 کروڑ آبادی کے ناقابل تنسیخ حق کا بھرپور دفاع کریں گے‘ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ظلم و جبر جلد ختم ہو جائے گا‘ غزہ میں اسرائیل نے دہشت پھیلا دی ہے، فوری جنگ بندی کا راستہ نکالنا ہوگا، فلسطین کو اب آزاد ہونا ہوگا‘غلط معلومات اور فیک نیوز اعتماد کو مجروح کرتی ہیں‘پاکستان کو بیرونی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا سامنا ہے‘دہشت گرد گروہ افغان سرزمین سے آپریٹ کرتے ہیں، افغانستان کی عبوری حکومت دہشت گرد گروہوں کے خلاف موثر کارروائی کرےاور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہو‘ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑے نقصانات کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لئے جانے والے قرضے معیشت کے لئے تباہ کن ہیں‘ ہم بھرپور محنت کریں گے، ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے اور پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے80ویں اجلاس کے جنرل مباحثہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، تنازعات بڑھ رہے ہیں‘بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے‘انسانی بحران بڑھتے جا رہے ہیں‘ دہشت گردی اب بھی ایک طاقتور خطرہ ہے ‘ اسلحے کی بے لگام دوڑ اور نئی ٹیکنا لوجیز تباہ کن غلطیوں کے خطرے کو بڑھا رہی ہیں اور ان سب سے بڑھ کر ماحولیاتی تبدیلی ہماری بقاء کے لئے خطرہ بن چکی ہے‘کثیرالجہتی نظام آج کوئی آپشن نہیں بلکہ ناگزیر ہو چکا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی ہماری پیشکش کو مسترد کرکےہمارے شہروں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا‘ہم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا بنیادی حق استعمال کیا، ہماری بہادر مسلح افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت، بہادری اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا، ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی قیادت میں ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں دشمن کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے سات بھارتی طیاروں کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا ‘جارحیت کرنے والوں کو ہمارا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اس فتح کا سہرا ہمارے ہر افسر اور جوان اور شہداء کے ورثاء کے سر ہے، ان کی عظمت امر ہے‘ ہم طاقت میں ہونے کے باوجود جنگ بندی پر آمادہ ہوئے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جراتمند اور بصیرت افروز قیادت سے ممکن ہوئی، ہم جنگ بندی کے لئے فعال کردار ادا کرنے پر صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو سراہتے ہیں، ان کی کوششوں نے ایک بڑے خطرناک تصادم کو ٹال دیا، اگر وہ بروقت اور فیصلہ کن مداخلت نہ کرتے تو مکمل جنگ کے نتائج تباہ کن ہوتے‘امن کے لئے ان کی کوششوں پر ہی پاکستان نے نوبل امن ایوارڈ کے لئے صدرٹرمپ کا نام پیش کیا ہے۔ جنوبی ایشیا کو ’’اشتعال انگیز‘‘ نہیں بلکہ ’’فعال‘‘ قیادت کی ضرورت ہے‘وزیراعظم نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی طرف سے عرب و اسلامی ممالک کو اقوام متحدہ میں مشاورتی اجلاس کے لئے مدعو کرنے کے بروقت اقدام پر ان کے شکرگزار ہیں‘اس سے جنگ بندی کی نئی امید پیدا ہوئی‘اس امن اقدام کا کریڈٹ بھی صدر ٹرمپ کو جانا چاہئے ۔