• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، بھارت کے سیاسی و دفاعی حلقوں میں ہلچل

کراچی ( رفیق مانگٹ)پاک سعودی دفاعی معاہدہ، بھارت کے سیاسی و دفاعی حلقوں میں ہلچل،نئی اسٹرٹیجک بحث چھڑگئی، ماہرین کی ملی جلی رائے، معاہدہ خطرہ نہیں، تھرور ، سنگین غلطی ہے، کنول سبل ،پاک سعودی معاہدہ علامتی ، سابق سفارتکار، نیا دباؤہے، دفاعی ماہر، جیو پولیٹیکل ہلچل کا حصہ ہے، تجزیہ کار۔ ریاض میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والے "اسٹریٹجک معاہدے نے بھارت کے سیاسی و دفاعی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ بھارت میں نئی اسٹرٹیجک بحث چھڑ گئی ہے۔ ماہرین کی ملی جلی آرا ہیں جبکہ بعض نے اس معاہدے پر بھرپور تنقید کی۔ اس معاہدے کی کلیدی شق کے مطابق، اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوا تو اسے دونوں پر حملہ سمجھا جائے گا۔ اس پیش رفت نے نئی دہلی میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا یہ خطے کے اسٹریٹجک توازن کو تبدیل کر دے گا یا محض ایک علامتی اعلان ہے۔سابق سیکریٹری خارجہ کنول سبل نے اس معاہدے کوایک "سنگین غلطی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی یقینی طور پر جانتے ہوں گے کہ بھارت اس معاہدے کو اپنی سلامتی کیلئے خطرہ سمجھے گا۔ دفاعی ماہر برہما چیلانی نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کو غیر معمولی دفاعی تحفظ ملے گا، جو بھارت کے لیے نیا اسٹریٹجک دباؤ پیدا کرے گا۔تاہ سابق وزیر خارجہ ششی تھرور نے اسے پاک سعودی تاریخی تعلقات کا تسلسل قرار دیا۔ ان کے بقول، یہ معاہدہ بھارت کے لیے کوئی غیر معمولی خطرہ نہیں، کیونکہ سعودی عرب بھارت کے ساتھ تجارت، توانائی اور سفارت کاری میں تعلقات مضبوط کر رہا ہے۔ سابق سفارت کار راجیو ڈوگرا نے بھی اسے علامتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو فوجی شراکت دار اور بھارت کو اقتصادی اتحادی سمجھتا ہے، اس لیے توازن بگڑنے کا امکان کم ہے۔سابق سفیر تلمیز احمد نے کرن۔تھاپر کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ یہ معاہدہ سعودی عرب کی اپنی سلامتی کی ضروریات اور خطے میں امریکی پالیسیوں کی غیر یقینی صورتحال کا نتیجہ ہے۔

اہم خبریں سے مزید