لاہور(آصف محمود بٹ)اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ریکارڈ میں ردوبدل کر کے سرکاری افسران کی معاونت سے 3ارب روپے سے زائد مالیت سرکاری اراضی فروخت کرنے والوں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بلا امتیاز کارروائی کرینگے،ڈی جی انٹی کرپشن، گوجرانوالہ کے نواحی علاقے موضع گلاب پورہ سرکاری اراضی ہتھیانے کے اس غیر قانونی عمل میں معاونت کرنے پر 21 سرکاری افسران و اہلکاران کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ملزمان پر الزام ہے کہ انھوں نے سرکاری اراضی کو غیر قانونی طور پر فروخت کر کے خزانہ سرکار کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ۔’’جنگ‘‘ کو ملنے والی ایف آئی آر کے مطابق محمد اشرف اے ایس ائی تھانہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ہیڈ کوارٹر گوجرانوالہ نے ایک سورس رپورٹ مرتب کر کے مجاز اتھارٹی کی خدمت میں پیش کی جس میں اس نے بتایا کہ موضع گلاب پورہ تحصیل صدر گوجرانوالہ میں اراضی رقبہ 141 کنال 19 مرلے ملکیتی صوبائی حکومت کو پرائیویٹ اشخاص نے محکمہ مال سے ملی بھگت کر کے اور ریکارڈ میں ردوبدل کر کے اپنے نام منتقل کروا کر نہ صرف سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے بلکہ اس سارے عمل میں کچھ افسران و اہلکاران اختیارات کے غیر قانونی استعمال کے مرتکب بھی ہوئے ہیں جس پر مجاز اتھارٹی نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اس معاملے کی باقاعدہ انکوائری کرنے کا حکم صادر فرمایا ۔ دوران انکوائری فریقین کو طلب کر کے مکمل ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا جس میں یہ بات ثابت ہوئی کہ مختلف افسران نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کچھ پرائیویٹ لوگوں کے ساتھ مل کر سرکاری اراضی کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا اور خزانہ سرکار کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جس پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ نے فوری طور پران افراد اور ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری فرمائے ۔ جن ملزمان اور افسران کے خلاف مقدمہ درج ہوا ان میں شرجیل فاروقی نائب تحصیلدار،ضیاء الدین گرداور، محمد نواز پٹواری، رفیق گل نائب تحصیلدار، محمد نواز گھمن گرداور، طاہر اقبال پٹواری حلقہ گلاب پورہ، اسد رشید بٹ ریونیو آفیسر، فدا حسین چٹھہ گرداور، محمد ریاض پٹواری، محمد نذیر احمد تحصیلدار، اسرار احمد ہاشمی پٹواری، محمد منشا چیمہ ریونیو افیسر، سیف اللہ ڈھلو گرداور، شبیر وقار پٹواری، منیب ظفر باجوہ اے ڈی ایل ار، اصغر علی اے ڈی ایل ار، رضیہ رفیق اے ڈی ایل ار، احمد حسن سندھو ایس سی او تحصیل صدر گوجرانوالہ، فیصل اصغر ایس سی او تحصیل صدر گوجرانوالہ ،ہارون اشرف ایس سی او تحصیل صدر گوجرانوالہ ،شکیل احمد ایس سی او تحصیل صدر گوجرانوالہ ، راشدہ فیاض دختر جعفر حسین، فاطمہ بی بی دختر جعفر حسین ، شاہد محمود ولد جعفر حسین ، فیصل حسین ولد جعفر حسین، راشد حسین ولد جعفر حسین، ناصر حسین ولد جعفر حسین، کاشف حسین وال جعفر حسین، کشور سلطانہ دختر عاشق حسین ، صائمہ بی بی دختر عاشق حسین، محمد بوٹا ولد عاشق حسین، ارشاد بی بی زوجہ محمد امین ، عمر فاروق ولد محمد یونس، ایمان یونس دختر محمد یونس، عفت یونس دختر محمد یونس، عزیز حسن ولد محمد یونس ، عروشہ یونس دختر محمد یونس، شہزاد احمد ولد اللہ رکھا، شہباز احمد ولد اللہ رکھا شامل ہے جبکہ سید اشفاق علی شاہ ، جعفر حسین ولد محمد رمضان، عاشق حسین ولد محمد رمضان جو قضائے الہی سے وفات پا چکے ہیں کہ خلاف کاروائی ساکت کرنے اور دیگر عملہ رجسٹری برانچ کے کردار کا تعین دوران تفتیش کیے جانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ’’جنگ‘‘ کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب سہیل ظفر چٹھہ نے بتایا کہ یہ مقدمہ میرٹ اور قانون کے مطابق پوری تفتیش کے بعد درج کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نوید احمد نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ مذکورہ سرکاری اراضی کے تمام خسرہ جات کو ریونیو کے کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ میں ’’بلاک‘‘ کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نے کہا کہ معاملے کی انکوائری کے لئے اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی ۔ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نوید احمد نے بتا یا کہ کمیٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کر رہی ہے جن میں مبینہ طور پر جعلسازی کے شواہد ملے ہیں۔