• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ کی اعلیٰ تعلیمی قیادت کا حالیہ دورۂ پاکستان: علم و شراکت کے ذریعے غزہ کے تعلیمی مستقبل کی تعمیرِ نو

تحریر…محمد مرتضیٰ نور

تنظیم تعاون اسلامی (OIC) کے ادارے کامسٹیک (COMSTECH) کی سرپرستی میں غزہ کی اعلیٰ تعلیمی قیادت کا حالیہ دورۂ پاکستان ایک تاریخی موقع کی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان اور فلسطین کے عوام کے درمیان علمی یکجہتی، ہمدردی، اور باہمی عزم کی علامت ہے۔ جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ کے تعلیمی نظام کی بے مثال تباہی کے پس منظر میں یہ دورہ امید کی ایک نئی کرن بن کر ابھرا، اس یقین کے ساتھ کہ علم اور تعاون کی طاقت تباہی کی تاریکی کو مٹا سکتی ہے۔

غزہ کی جامعات ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، کلاس روم راکھ ہو گئے ہیں اور کتب خانے خاموشی میں دفن ہیں۔ تباہی کی وسعت ناقابلِ بیان ہے: ہزاروں طلبہ و اساتذہ شہید ہو چکے ہیں اور تقریباً پورا تعلیمی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ یہ صرف ایک انسانی المیہ نہیں، بلکہ ایک “تعلیمی نسل کشی” ہے، غزہ کے علمی و فکری تشخص کو مٹانے کی دانستہ کوشش۔

یونیورسٹی آف فلسطین کی اکتوبر 2025 کی رپورٹ “ایجوکیشن امِڈ جینوسائڈ” کے مطابق، 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد طلبہ تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہو چکے ہیں۔ تقریباً 20 ہزار طلبہ، جو غزہ کے شہداء کا ایک تہائی ہیں، شہید ہو گئے، جب کہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ تقریباً 20 ہزار بچے یتیم ہو گئے ہیں۔ غزہ کے 797 اسکولوں میں سے 90 فیصد سے زائد یا تو مکمل طور پر تباہ یا شدید متاثر ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں شامل 18 ادارے، جو 90 ہزار سے زائد طلبہ اور 5 ہزار سے زیادہ اساتذہ و عملے پر مشتمل ہیں، کھنڈر بن چکے ہیں۔ان حالات میں تنظیم تعاون اسلامی (OIC) کی قائمہ کمیٹی برائے سائنسی و تکنیکی تعاون، کامسٹیک (COMSTECH)، نے فلسطین میں امید کے چراغ دوبارہ روشن کرنے کی قیادت سنبھالی ہے۔ کامسٹیک نے پاکستان اور غزہ کی جامعات کو ایک مضبوط تعلیمی شراکت میں منسلک کر کے تعمیرِ نو اور استقامت کے ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے۔کامسٹیک کی میزبانی میں غزہ کی چھ بڑی جامعات، یونیورسٹی آف فلسطین، الاقصیٰ یونیورسٹی، اسلامی یونیورسٹی آف غزہ، الازہر یونیورسٹی، اسراء یونیورسٹی، اور غزہ یونیورسٹی، کے وائس چانسلرز اور اعلیٰ نمائندوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کا سات روزہ تاریخی دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد پاکستان کی جامعات کے ساتھ اشتراک کے ذریعے غزہ کے اعلیٰ تعلیم، صحت، اور سائنسی ڈھانچے کی تعمیرِ نو کے عملی راستے تلاش کرنا تھا۔دورے کا نمایاں ترین پہلو “فلسطین، پاکستان وائس چانسلرز فورم” تھا، جو اسلام آباد میں کامسٹیک سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اس فورم کے اختتام پر تنظیم تعاون اسلامی کے ادارے کامسٹیک اور غزہ کی جامعات کے کنسورشیم کے درمیان ایک تاریخی مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط ہوئے، جس کے تحت سائنس، ٹیکنالوجی، اختراع اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں باہمی تعاون کو باضابطہ شکل دی گئی۔ پاکستان کی نجی جامعات کی ایسوسی ایشن (APSUP) اور کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسی لینس کے رکن اداروں کے تعاون سے فراہم کی جائیں گی۔دورے کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں فلسطینی وفد نے کامسٹیک اور پاکستانی عوام کا دلی شکریہ ادا کیا اور مندرجہ ذیل پانچ اسٹریٹجک اہداف کا اعلان کیا۔

-1علیمی و تحقیقی تعاون کو مشترکہ پروگراموں اور تبادلوں کے ذریعے فروغ دینا۔

-2 غزہ کی جامعات کی استعداد بڑھانے اور بحالی کے لیے اقدامات کرنا۔

-3 کامسٹیک کے تحت اسکالرشپس اور تربیتی پروگراموں کو آگے بڑھانا۔

-4 پاکستانی و فلسطینی جامعات کے مابین ادارہ جاتی روابط قائم کرنا۔

-5 غزہ کے اعلیٰ تعلیمی نظام کی تعمیرِ نو کے لیے جامع روڈمیپ تیار کرنا کامسٹیک اور پاکستان نے یہ ثابت کیا ہے کہ تباہی کے عالم میں بھی، تعلیم، سائنس، اور ایمان سے مزین انسانی جذبہ کبھی مغلوب نہیں ہو سکتا۔ اس دورے میں قائم ہونے والی شراکتیں غزہ کی تعلیمی بحالی کی بنیاد بنیں گی، اس یقین کے ساتھ کہ علم کا سفر ہی امن و وقار کا سب سے یقینی راستہ ہے۔

ملک بھر سے سے مزید