کراچی(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مرکزی کمیٹی نے نثار کھوڑو کے بیان پر کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 17 سال میں دیہی علاقوں میں جامعات تو بنا نہ سکی اب ناکامی چھپانے کے لیے جامعہ کراچی کی پالیسی بدلنے کی کوشش کررہی ہے، کے ایس پی پالیسی کا بنیادی مقصد کراچی، سندھ، پاکستان کے طلبہ کو ایک متوازن نمائندگی دینا ہے اس پالیسی کو ختم کرنا کراچی کے ہزاروں طلبہ کے مستقبل کے ساتھ ناانصافی ہوگی، اے پی ایم ایس او واضح کرتی ہے کہ کراچی کے طلبہ کے ساتھ زیادتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی پالیسی ختم کی گئی تو ہم ہر فورم پر آئینی و قانونی جدوجہد اور احتجاج کریں گے، اور کراچی کے طلبہ کے حقوق کا بھرپور دفاع کریں گے سندھ کے نوجوان آج پوچھ رہے ہیں کہ اتنے طویل دورِ اقتدار میں تعلیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے بجائے اسے کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟ پیپلز پارٹی کے رہنما اب کشمکش کا شکار ہیں نثار کھوڑو خود 2013 سے 2016 تک سندھ کے صوبائی وزیرِ تعلیم رہے وہ بتائیں کہ اس عرصے میں سندھ کے دیہی علاقوں میں کتنی نئی جامعات قائم کی گئیں؟ سندھ حکومت کے کرپشن کے قصے عوام پر اب پوشیدہ نہیں رہے، اور اب اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کے لیے جامعہ کراچی کی پالیسی میں مداخلت قابلِ مذمت ہے اے پی ایم ایس او کی مرکزی کمیٹی کا واضح مؤقف ہے کے ایس پی پالیسی کراچی کے طلبہ کا حق ہے، اور اسے تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہم نہ قبول کریں گے نہ برداشت کرینگے جامعہ کراچی کی پالیسی میں سیاسی مداخلت مسترد کرتے ہیں اگر کوئی تبدیلی مسلط کی گئی تو اے پی ایم ایس او مزاحمت کرے گی اے پی ایم ایس او شہر بھر کے طلبہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ تعلیم دشمن فیصلہ سازی کے خلاف متحد رہیں اور جامعہ کراچی میں حقوق کے دفاع کی اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔