کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ کا بینہ، ڈی ایچ اے پائپ لائن کےلئے پانی کے نرخوں میں کمی کی منظوری،زمینوں کے ریکارڈ کو بلاک چین پر منتقل کرنے اور تھر ریلوے منصوبے کےلئے سندھ کے حصے کے فنڈز جاری کرنے اورسندھ مضاربہ کو اسلامی فنانسنگ کے لئے 2 ارب روپے کی بھی منظوری، کابینہ نے صوبے کے لینڈ مینجمنٹ کو مکمل طور پر جدید بنانے کے ایک بنیادی منصوبے کی اصولی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق پیر کووزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے 27 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا اور فیصلے کئے جن میں تھر کول فیلڈ سے چھور تک ریلوے لائن کی تعمیر کے لئے 6.6 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری، شمسی منصوبے میں مبینہ فراڈ میں ملوث کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کا حکم اور براؤن فیلڈ سائٹس کے استعمال، کاربن فنانس کے حصول اور ماحول دوست حل کو ترجیح دینے کی حکمتِ عملی کی توثیق شامل ہے۔کابینہ نے ڈی ایچ اے کے لئے پانی کے نرخ 0.75 روپے فی گیلن سے کم کرکے 0.60 روپے فی گیلن کر دیئے۔ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، صوبائی وزراء، مشیران، معاونینِ خصوصی، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔سندھ کابینہ نے صوبے کے لینڈ مینجمنٹ کو مکمل طور پر جدید بنانے کے ایک بنیادی منصوبے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت بورڈ آف ریونیو نے سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کو ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈ سسٹم تیار کرنے اور نافذ کرنے کا کام سونپا ہے۔ تین سال میں یہ نظام صوبے کے تمام اضلاع تک وسیع کیا جائے۔کابینہ کو اسلام کوٹ چھور ریلوے لائن، بن قاسم اور پورٹ قاسم کے درمیان ڈبل ٹریک لنک، اور مجوزہ کوئلہ ان لوڈنگ سہولت سے متعلق پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔۔سندھ کابینہ نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور گرین کلائمٹ فنڈ (جی سی ایف) کے معاونت یافتہ سندھ کوسٹل ریزیلینس سیکٹر پروجیکٹ (ایس سی آر ایس پی) کے مالی معاہدوں کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ ایس سی آر ایس پی آبپاشی اور محکمہ جنگلات و وائلڈ لائف کے ذریعے مشترکہ طور پر نافذ ہوگا، جس کا مقصد ساحلی علاقوں میں یکجا شدہ پانی، نکاسی، اور سیلاب کے انتظام کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ساحلی تحفظ اور سیلابی خطرات سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے پر مینگرووز اور مقامی اقسام کے پودے لگائے جائیں گے۔