• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورٹ مارشل کے ذریعے سزا، فیض حمید چکوال ضلع کے تیسرے فوجی افسر

پیرس ( رضا چوہدری / نمائندہ جنگ ) لیفٹنٹ جنرل (ر) فیض حمید ضلع چکوال سے تیسری پاک آرمی کے افسر جن کو کورٹ مارشل کے ذریعے چودہ سال قید کی سزا ہوئی ہے اس سے قبل میجر جنرل تجمل حسین ملک گاؤں تھنیل کمال ضلع چکوال اور لیفٹنٹ جنرل جاوید اقبال ملک گاؤں بوچھال ضلع چکوال جو کورٹ مارشل کا سامنا کر چکے ہیں اور ان کو بھی چودہ چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی تجمل ملک جب جنرل ضیاء الحق نے مارشل لا نافذ کیا اور بھٹو حکومت کو برطرف کیا، تو تجمل حسین ملک جنرل ضیاء الحق سے مارشل لا لگانے کی بنیاد پر ناپسندیدگی رکھتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ 1977 سے انہوں سوچ لیا تھا کہ وہ موقع ملتے ہی جنرل ضیاالحق کو گرفتار کرکے قوم کے سامنے لائیں اور وہ قوم کے سامنے اعتراف کریں گے کہ انہوں مارشل لا لگا کر اور بھٹو کو پھانسی دے کر غلطی کی ہے اس بات ذکر میجر جنرل تجمل حسین ملک نے اپنی کتاب – The Story of My Struggle کے عنوان سے خود لکھی ہے،جس میں انہوں لکھا ہے “میرا مقصد قتل عام نہیں تھا۔میں خون بہا کر انقلاب نہیں لانا چاہتا تھا۔منصوبہ یہ تھا کہ ضیاء الحق کوگرفتار کر کے قوم کے سامنے لایا جائے تاکہ فوج خود اپنی غلطی تسلیم کرے۔دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال ملک جن کا تعلق: بوچھال گاؤں، ضلع چکوال ان کا کورٹ مارشل کیس (2019) امیں یہ ایک ہی مشترکہ جاسوسی کیس تھا جس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال ملک ، بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان اور ڈاکٹر وسیم اکرم (سولین)جن پر جاسوسی حساس فوجی معلومات غیر ملکی ایجنسیوں کو دینا پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خلاف ورزی تھا جس میں سزائیں (ابتدائی فیصلہ)بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان → سزائے موت ،ڈاکٹر وسیم اکرم سزائے موت لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال ملک کو 14 سال قید سخت بامشقت سنائی گئی یہ فیصلہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (FGCM) نے سنایا تھا اور اس وقت کے آرمی چیف نے اس کی توثیق کی تھی۔ واضع رہے کہ میجر جنرل تجمل حسین ملک نے رہائی کے بعد 1988میں انہوں نے  سیاست میں حصہ لیا اور تحریک انقلاب اسلام کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا۔

اہم خبریں سے مزید