• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹ بال، کے پی کے دو اراکین کے انتخاب کا مسئلہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا

کراچی (شکیل یامین کانگا/اسٹاف رپورٹر) پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی ایگزیکٹوکمیٹی کیلئے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دو اراکین کے انتخاب کا مسئلہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا،اجلاس کوغیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ پی ایف ایف کے گزشتہ مئی میں ہونے والے انتخابات کے دوران کے پی کے سے دونوں ارکان کے درمیان مقابلہ ٹائی ہوا جسے کانگریس کی اگلی میٹنگ میں حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اتوار کو لاہور کے مقامی ہوٹل میں ہونے والے اجلاس میں کانگریس کے بارہ ارکان نے شرکت جبکہ ڈپارٹمنس، کے پی کے اور بلوچستان کے کانگریس ممبران غیرحاضر رہے۔ فیفا اور اے ایف سی کےآبزور نے زوم پرشرکت کی۔ گزشتہ ممبران کی جگہ نئے ممبران کے مسئلے پرپی ایف ایف ڈسپلنری اینڈ ایتھکس کمیٹی کے ایک رکن نے واضح پیغام دیا ہے کہ آج ہونے والے اجلاس میں جو کانگریس ممبران غیر حاضر رہے، ان کا اصل مقصد ووٹر لسٹ میں تبدیلی کر انا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فٹبال کمیونٹی ایسے اقدامات کو نہایت تنقیدی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کانگریس ممبران کی میٹنگ میں غیر موجودگی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے اس معاملے کی باضابطہ انکوائری کا عندیہ دیا ۔ صدر فیڈریشن نے بتایا کہ فیفا کے نمائندگان اس میٹنگ میں موجود ہیں اور تمام صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہیں ہیں۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے کانگریس ممبران کو یہ اطمینان بھی دلایا گیا ہے کہ ان عناصر کے خلاف باقاعدہ تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جو آپ کی غیر قانونی حراست میں لیے جانے کے عمل میں شامل تھے۔کانگریس ممبر محمد صدیق نے اجلاس سے درخواست کی کہ جاوید میمن، کانگریس ممبر پاکستان فٹبال فیڈریشن، کو تمام کھیلوں کی سرگرمیوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی نمائندگی سے معطل کیا جا چکا ہے۔کےپی کے ایگزیکٹو کمیٹی کی دو نشستوں کے انتخاب کے لیے منعقد ہونے والے کانگریس کے ووٹر لسٹ سے ان کا نام خارج کیا جائے۔یہ درخواست شفافیت، قانونی تقاضوں اور آئین و انتخابی قوانین کی مکمل پاسداری کے تحت پیش کی جا رہی ہے۔ کانگریس ممبر کفایت اللہ نے کانگریس میٹنگ میں سیاسی مداخلت، انہیں اور ان کے ساتھیوں کو غیر قانونی حراست میں لینے، اور مسلسل ہراساں کیے جانے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس تمام عمل میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔