پشاور (کرائم رپورٹر) پشاور ارمڑ میںتقریبا2ماہ قبل شہری کے قتل کیس کا معمہ کال ڈیٹا ریکارڈ کے ذریعے حل کردیا گیا، مقتول گھریلو ناچاقی کی بناءپربیوی اور سالے کے ہاتھوں قتل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، ملزمہ نے جرم چھپانے کیلئے غلط بیانی کی اور کہاکہ مقتول موبائل فون گھر پر چھوڑ گیا تھاجبکہ اس سے سم بھی نکال لی تھی تاہم سی ڈی آر نے بانڈا پھوڑ دیا۔ ارمڑپولیس کے مطابق 18اکتوبر کو بلال ولد جانداد کی قتل شدہ نعش باغبانان نزد خوڑ سے ملی تھی جو محنت کش تھاجسکے بعد سائنسی خطوط پر تفتیش کاآغاز کیا گیا۔ایس ایچ اوارمڑ تحسین اللہ نے بتایاکہ واردات چھپانے کیلئے ملزمہ نے بیان دیا کہ اسکا شوہر موبائل فون گھر پر چھوڑ کر گیا تاہم جب سی ڈی آر نکالاگیا تو پتہ چلا جہاں باغبانان میں قتل واردات ہوئی موبائل مقتول کے ساتھ موجود تھا جبکہ قتل کے بعد موبائل واپس گھر لایا گیا جس سے سم نکال کر دوسرا سم ڈال دیا گیا تھا۔ پولیس کاکہناہے کہ قتل کیس میں مبینہ طور پر ملزمہ سمیت اسکا بھائی حضرت حسین سکنہ بخشوپل اورماموں نعمت ملوث ہیں اور وجہ عنادیہ ہے کہ روز انکے گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے جس پر وہ تنگ آگئے تھے۔ پولیس نے مقتول کے بھائی جاوید ولد جاندادکی مدعیت میں ملزموں کےخلاف مقدمہ درج کرکے ملزمہ اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق میاںبیوی میں نارینہ اولاد نہ ہونا بھی لڑائی جھگڑوں کی ایک وجہ تھی، انکی تقریبا6یا 7سال قبل شادی ہوئی اور 4بیٹیاں ہیں تاہم بیٹا نہیں تھا، دوماہ قبل بلال قتل ہوا اور تقریبا 30یا 40روز بعد بیٹے کی پیدائش ہوئی ۔ قتل کیس کارخ بدلنے کیلئے مقتول کو آبائی گاوں باغبانان منصوبہ بندی کے تحت لایاگیا، پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق مقتول بلال کا اصل تعلق باغبانان سے تھاجہاں انکے بھائی بھی رہائش پذیر ہیں تاہم ورثاءکاکہناہے کہ ناراضگی کیوجہ سے بلال ان سے الگ ہوگیا تھا اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ اب مشیرآباد میں فیملی کے ہمراہ رہتا ہے۔ پولیس کاکہناہے کہ ملزمان آپس میں وٹس ایپ پر رابطے میں تھے اورمقتول کوباقاعدہ جائے وقوعہ لاکر اسکی جان لی گئی اور نعش خوڑ میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے۔