• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض حمید اور ان کے وفاداروں نے 40 ہزار دہشت گردوںکو دوبارہ آباد کیا، میاں افتخار

پشاور (سٹاف رپورٹر)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ بشیر احمد بلور نے انتہائی سخت حالات میں دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔ بارہا پولیس نے ہمیں جلسوں میں نہ آنے کا مشورہ دیا، مگر ہم نے واضح کیا کہ شہید ہونے والے ہمارے ذاتی بچے نہیں بلکہ پوری قوم کے بچے تھے مگر آج دھماکوں کے بعد حکمران نظر نہیں آتے اور انہی پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی کو ایک بار پھر مضبوط کیا گیا۔ جنرل فیض اور ان کے وفاداروں نے چالیس ہزار دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کیا، جس کا خمیازہ آج قوم بھگت رہی ہے، اور یہ سب پی ٹی آئی کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔پشاور میں بشیر بلور کی برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے خون اور قربانیوں سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا تھا، مگر آج حکومت خود کہہ رہی ہے کہ کوہاٹ سے ڈی آئی خان تک رات کے وقت سرکاری اہلکار نہ نکلیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر سرکاری نمائندے ہی نہیں نکلیں گے تو پھر میدان میں صرف دہشت گرد رہ جائیں گے اور قوم کو اکیلا چھوڑ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اٹک کے اس پار اور سندھ میں امن ہے، لیکن پختونخوا میں بدامنی کیوں ہے؟ صوبائی حکومت کو امن و امان کی مکمل ذمہ داری لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی نے ماضی میں مذاکرات اور آپریشن دونوں کی اونرشپ لی تھی اور دونوں کامیاب ثابت ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن لوگ ہیں، ہمیں دہشت گردی کا خاتمہ، امن، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہییں۔ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا آغاز پنجاب سے ہونا چاہیے۔عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء حاجی غلام بلور نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو شخص قوم کے لیے شہید ہو جاتا ہے وہ کبھی مرتا نہیں بلکہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور بشیر احمد بلور آج بھی ہمارے درمیان زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمیں ختم کرنے کی بات کرتے تھے، وہ خود ختم ہو گئے، ہمیں کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ غلام بلور نے کہا کہ وہ موت تک باچا خان اور ولی خان کے نظریے کے پیروکار رہیں گے اور اس راستے کو کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ مظلوم سیاستدان پشتون سیاستدان ہیں ۔ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں باچا خان اور ان کے ساتھیوں کا کردار تاریخ کا حصہ ہےجبکہ آج بڑی بڑی باتیں کرنے والے اس وقت انگریزوں کے ساتھ تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیاستدانوں کو کام کرنے دیا جائے اور ادارے اپنے آئینی دائرے میں رہ کر کام کریں تاکہ ملک ترقی کرے۔ پاکستان اسی وقت ترقی کرے گا جب عوام کی حقیقی نمائندگی ہو اور پارلیمان بالادست ہو۔
پشاور سے مزید