اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی تنظیمِ نو کے کابینہ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس میں فریقین کی جانب سے تحریری جواب عدالت میں جمع نہ کرایا جا سکا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سی ڈی اے کی تشکیلِ نو سے متعلق مختصر فیصلہ آج جاری کریں گے۔
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل سیکریٹری کابینہ، ممبر ایڈمن سی ڈی اے عدالت میں پیش ہوئے۔
سی ڈی اے لیبر یونین کی جانب سے کاشف علی ملک ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
سی ڈی اے تنظیم نو کا نوٹیفیکیشن اگلے ماہ جاری ہو گا
کسی کی ترقی و کیریئر متاثر نہیں ہونگے، سی ڈی اے افسران کو یقین دہانی
وفاقی حکومت، سی ڈی اے اور ایم سی آئی کی جانب سے آج کی سماعت کے دوران تحریری جواب عدالت میں جمع نہ کرایا جا سکا، جس پر عدالتِ عالیہ نے فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت دے دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ مجوزہ پلان سے وفاقی حکومت کرنا کیا چاہتی ہے؟
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے انہیں بتایا کہ مجوزہ پلان تاحال صرف ایک ایڈوائزری ہے، پلان تشکیل دے کر وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا اور پھر کابینہ فیصلہ کرے گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے دریافت کیا کہ کیا کوئی ڈیپارٹمنٹ کسی وزارت کو جا رہا ہے یا ابھی یہ ایک پلان ہے؟
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سی ڈی اے کے حوالے سے تاحال اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
سی ڈی اے کے بورڈ نے ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دے دی
سی ڈی اے، اپ گریڈیشن کی بنیاد پر 41فسروں کی ترقی ختم
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قانون میں ترمیم کے بغیر سی ڈی اے کے ڈیپارٹمنٹس کسی وزارت کے تحت نہیں کیے جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیٹر کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کابینہ سی ڈی اے کی حالیہ کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔
سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک اس لیٹر پر کوئی کام نہیں ہوا ہے بلکہ یہ تاحال ہمیں ملا بھی نہیں ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تو یہ ابھی ایک خواب ہے، جبکہ درخواست بہت جلدی دائر کر دی گئی۔
اسلام آبادہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کر دی۔