• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


کےالیکٹرک کےخلاف نیپرا کی عوامی سماعت بدنظمی ، تلخ کلامی کا شکار ہوگئی، شہریوں نے کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ چیئرمین نیپرا نے کے الیکٹرک کو رابن ہڈ قرار دیدیا۔

نیپرا کی جانب سے کےالیکٹرک کےمتاثرین کی شکایات سننے کے لیے کراچی کے مقامی ہوٹل میں سماعت کا انعقاد کیا گیا جس میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی، سی ای او کے الیکٹرک مونس عبداللہ علوی اور کراچی چیمبر کے سابق صدر سراج قاسم تیلی بھی شریک ہوئے۔

کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس عبداللہ علوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور 16 فیصد نقصانات میں کمی کی ہے، کے الیکٹرک کے نظام میں مستقل بہتری جاری ہے۔

سماعت میں سراج قاسم تیلی نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائےتو کراچی کی تاجر برادری بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنی بنانے کو تیار ہے۔


چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے قاسم تیلی کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کے الیکٹرک کا لائسنس بھی تبدیل ہو جائے اور نئی کمپنی بھی سامنے نہ آئے، جس پر دونوں ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

نیپرا چیئرمین نے کہا کہ جو منظم انداز میں بات نہیں کریگا اسے ہال سے باہر نکال دیں گے جس پر عوام نے شور شرابا کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہمیں یہاں وقت ضائع کرنے کیلئے بلوایا گیا ہے۔

سماعت میں بدنظمی اورتلخ کلامی کےبعد سی ای او کے الیکٹرک مونس عبداللہ علوی سماعت سے روانہ ہوگئے، اس موقع پر چیئرمین نیپرا نے سماعت کو 30 منٹ کے لیےملتوی کردیا۔

سماعت کے دوبارہ آغاز پر کے الیکٹرک کے چیف فنانشل آفیسر عامر غازیانی نے کہا کہ نیپرا ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی ہے اسکے تحت ہمیں 2023 ءتک کام کرنے کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کے الیکٹرک کے علاوہ دیگر کمپنیاں بھی بجلی کی ترسیل میں آئیں، لیکن نئی آنیوالی کمپنیوں کو بھی یہ طے کرنا ہوگا کہ سستی بجلی کی ترسیل کیسے کرنی ہے۔

چیئرمین نیپرا نے سماعت میں کے الیکٹرک سے کہا کہ آپ کہتے ہیں اگر منافع والے علاقے نکل گئے تو نقصان والے علاقوں میں سرمایہ کاری متاثر ہوگی، 15 سال میں بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کیلئے آپ نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

چیئرمین نیپرا نے سوال کیا کہ آئندہ تین سال میں کیا اقدامات ہیں جس سے آپ بجلی کی فراہمی بہتر ہوگی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن

سماعت میں موجود ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کے ای کے پاس فالٹ ڈی ٹیکشن انجینئر نہیں ہیں ، اگر کہیں فالٹ ہوجائے تو سات سے آٹھ گھنٹے فالٹ ڈھونڈھنے میں لگتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں نیشنل گرڈ سے 650 میگاواٹ بجلی دلوائی،کورونا میں پورا شہر پانچ بجے بند ہو رہا تھا اس وقت بھی لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی۔

خواجہ اظہارنے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لیا جائے،کیونکہ ان کے پاس گرمیوں میں فیول نہیں اور سردیوں میں گیس نہیں ہوتی ،ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے صنعتی زونز نے 1 ارب سے زائد کا جرمانہ ادا کیا ہے۔

مونس علوی نے مجھے دھمکی دی، ڈی ایچ اے کی صارف خاتون

نیپرا کی سماعت میں موجود صارف خاتون نے بتایا کہ میں یہاں ڈی ایچ اے کی نمائندگی کر رہی ہوں، ہمیں کے الیکٹرک سے ذاتی دشمنی نہیں ہے، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ میں کتنی مجبور ہو کر آج یہاں آئی ہوں۔

صارف خاتون کا کہنا تھا کہ جس طرح موبائل سم کی کمپنیاں ہیں اس طرح بجلی کی بھی ہونی چاہئیے،انہوں نے بتایا کہ مونس علوی نے مجھے دھمکی دی کہ اگر زیادہ بات کی تو بجلی آن نہیں ہوگی، دیکھ لیں آج بھی سزا کے طور پر ہمارے علاقے کی بجلی بند ہے۔

نیپرا کی کے الیکٹرک سے متعلق عوامی سماعت شور شرابے کے باعث ختم کر دی گئی۔

تازہ ترین