• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا تیسرا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، اپوزیشن کا احتجاج غیر روایتی رہا، بجٹ تقریر ختم ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان نے وزیر خزانہ شوکت ترین کی نشست پر جاکر انہیں تھپکی دی۔ بجٹ اجلاس کے دوران منفرد کیا ہوا؟

بجٹ اجلاس کا آغازہوا تلاوت قرآن پاک کے بعد نعت پڑھی جارہی تھی کہ اسی دوران کئی حکومتی ارکان وزیر اعظم عمران خان کے پاس جا پہنچے اور اپنے مسائل بتانا شروع کر دیے، اسپیکر نے انہیں اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔

بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا ، بجٹ دستاویزات کا استعمال کیا گیا ڈیسک بجانے کے لیے، اس دوران شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔ حکومت مخالف نعرے بھی لگے ۔

اپوزیشن کے شو ر شرابے سے بچنے کے لیے وزیر اعظم کانوں پر ہیڈ فون لگائے زیادہ وقت ایوان کی چھت کو ہی تکتے رہے۔

ایک موقع پر مسلم لیگ ن کی ارکان مریم اورنگزیب، سیما جیلانی، شائستہ ملک، روبینہ خورشید اور دیگر حکومت مخالف پلے کارڈز اٹھائے وزیر خزانہ کے پیچھے کھڑے ہونے میں کامیاب ہو گئیں تا کہ ان کا پیغام کیمرے کے ذریعے عوام تک پہنچ سکے۔

اسپیکر نے یہ صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کر لیا، اسی دوران پی ٹی آئی کی خواتین ارکان ، اسماء حدید ، عظمیٰ ریاض، نزہت خان اور شندانہ گلزار نے لیگی خواتین سے پلے کارڈز لے کر پھاڑ دیے۔

اس کے بعد لیگی خواتین اپنی نشستوں پرچلی گئیں۔

اس بار اپوزیشن کا احتجاج کافی غیر روایتی رہا، نہ تو وزیر خزانہ ، اسپیکر اور وزیر اعظم کی نشست کا گھیراؤ ہوا، نہ بجٹ دستاویزات پھا ڑ کر ہوا میں اچھالی گئیں اور نہ ہی ٹوکن واک آؤٹ ہوا۔

بجٹ تقریر ختم ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان نے وزیر خزانہ شوکت ترین کی نشست پر جا کر ان کو تھپکی دی۔

تازہ ترین