• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک ازبک دو تین معاہدے ہونگے: وزیرِ خارجہ


وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے پاکستان اور ازبکستان دو تین معاہدے کرنے جا رہے ہیں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور آمدورفت میں سہولت کے معاہدوں پر دستخط کیئے جائیں گے۔

وزیرِ اعظم عمران خان ازبکستان میں جنوب اور وسط ایشیائی ملکوں کی کانفرنس میں شرکت کے لیے 2 روزہ دورے پر تاشقند پہنچ گئے۔

وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، شیخ رشید اور علی زیدی کے علاوہ مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور عاطف خان بھی وزیرِاعظم عمران خان کے ہمراہ ہیں۔

ازبکستان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کانفرنس میں صدر ازبکستان نے وزیرِ اعظم پاکستان اور افغان صدر کو بلایا ہے، افغانستان میں امن کے لیے جو کچھ ہو سکا، پاکستان کرے گا، وزیرِاعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کل متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن اور سیکیورٹی ہو گی تو ہمارے مقاصد آگے بڑھیں گے، جس کے لیے ہم پوری کوشش کر رہے ہیں اور ہماری جستجو جاری ہے، امید ہے کہ اس میں پیش رفت ہو گی، تاہم اس کی بنیادی ذمے داری افغانوں پر ہے، ہم سہولت کاری کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی وفد کے ساتھ ملاقات کا کوئی چانس نہیں ہے، بھارتی وفد دوشنبے میں بھی موجود تھا، جہاں ان سے کوئی نشست یا ملاقات نہیں ہوئی، اگر کشمیر کے بارے میں ان کا رویہ یہی رہتا ہے تو ان سے کیا بات کریں، بھارت تو چاہے گا کہ کوریڈور دہلی تک جائے لیکن دہلی کا راستہ سرینگر سے جائے گا، بھارت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقدامات واپس لے، تب ہی اُس سے بات ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم دو تین معاہدے کرنے جا رہے ہیں، ہم ایک لیگل فریم ورک سیٹ کریں گے، ازبکستان اور پاکستان کے درمیان ٹریڈ میں سہولتیں میسر آئیں گی، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارت اور آمد و رفت میں اضافہ ہو گا، چاہتے ہیں کہ پاکستان کی خطے کے ساتھ کنیکٹیویٹی بڑھے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یہاں پاکستان کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں، خواہش ہے کہ افغانستان کی تمام لیڈر شپ کے ساتھ رابطے بڑھیں، ہم افغانستان کے بارے میں پاکستان کا نکتہ نظر پیش کریں گے، دوشنبے میں روس، چین، تاجکستان، افغانستان، ازبکستان اور قازقستان کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان عنقریب افغان لیڈر شپ کے اہم لوگوں کو اسلام آباد دعوت دے رہا ہے، تاکہ مل بیٹھ کر افغان امن عمل کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کر سکیں، افغانستان میں امن اور سیکیورٹی ہو گی تو ہمارے مقاصد آگے بڑھیں گے۔

تازہ ترین