صدارتی نظام کو پہلے آئینی ترمیم کے پُل صراط سے گزرنا ہو گا، امان اللہ کنرانی

January 24, 2022

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینٹر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کی طلسماتی،imaginary بحث ماں کے پیٹ میں ایک بچے کی عمر کی مانند یعنی 7 یا زیادہ سے زیادہ 9 مہینے تک چلے گی جوبچے کی صحیح باسلامت پیدائش کے بعداُمید کی آس ختم ہوجائے گی اور جھاگ بیٹھ جائے گی کُچھ لوگ بے وقوف ہوسکتے ہیں کچھ کو بے وقوف بنیایا جاسکتا ہے جو اس بحث کو TV ٹاک شوز پر زندہ رکھ کر کسی کے لئے سہولت کار بن سکتے ہیں جو کسی کی شہ رگ یا کن پٹی پر بندوق رکھ کر کچھ منوانا چاہتے ہیں ورنہ سب ذی شعور جانتے ہیں کہ صدارتی نظام ایسا چراغ یا چنگاری نہیں جو کسی کے پھونک مارنے سے جلے گا اور اس شمع کے روشن ھو نے سے صدارتی نظام کا چراغ روشن ھوگا جبکہ صدارتی نظام کو پہلے آئین کی ترمیم کے پُل صراط پر رسے گزرنا پڑے گا پھر سپریم کورٹ کے فیصلے PLD 2000 SC 869 سید ظفر علی شاہ کی کیس میں ایک درجن کے سپریم کورٹ جج صاحبان کے فیصلے کی چھلنی سے چھاننا ھوگا اور آئین کے آرٹیکل 189 کی رکاوٹ کو عبور کرنا ھوگا جس میں پارلیمانی نظام کو تبدیل نہ کرنے کا حکم دیا گیاان مشکلات کو عبور کرنا جوئے شیر دارد کی مانند ہے اورپھر آج کمانڈر ان چیف ایوب خان ترین کا زمانہ ہے اور نہ امریکہ سمیت عرب ممالک کی Romance باقی ہے جس کے زور پر مارشل لاء لگا کر صدارتی فرمان جاری ھوسکے اب تو ھم طالبان کی اپنی دوست حکومت سمیت ایم کیوایم کی اپنی تخلیق کے عملیات کے خاتمے کی بجائے انکی حیثیت و حقیقت کو تسلیم کرکے ریاست کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیااب غُبارے میں سے ھوا نکل چُکی ہے پاکستان کے مقابلے میں عرب اسرائیل سے جبکہ طالبان ایران سے براہ راست دوستی کی ھاتھ بڑھا چکے ہیں اب پاکستان کا Strategic Depth&Strategic PartnerShip کا دعوی ھوا میں اُڑ گیا،ترکش خالی ھوچکا اور وجود بے وزن ھوگیا ہے اب ھندوستان کو بھی ھمارے ایٹمی پٹاخے سے کوئ ڈر نہیں اب پاکستان کا ایک ہی دوست ملک رہ گیاہے جو آزاد کشمیر جس کا صدر بیرسٹر سلطان محمود ہے اور وفاق کی Harmony صرف ایک صوبے میں دیکھی جاسکتی ہے جس کا نام آئین میں تو نہیں مگر گلگت بلتستان اس کو کہتے ہیں جیسے سرینگر سڑک اسلام آباد سے گزرتا ضرور ہے مگر سرینگرپہنچتا نہیں یوں عمران خان 22 کروڑ عوام کے بچوں کے کفالت کا ذمہ دار ہے مگر اپنی اکلوتی بیٹی کی محبت و شفقت سے محروم یوں صدارتی نظام بھی یتیم کا بچہ ہے جس کا کوئ وارث نہیں کیونکہ اس کا کوئ دعویدار اب تک پیدا نہ ہوا۔