منکی پاکس پوری دنیا میں پھیل گیا، امریکا کے بعد جرمنی، برطانیہ بھی متاثر

May 21, 2022

کراچی (اے ایف پی /جنگ نیوز )امریکہ او ر یورپ کے بعد منکی پاکس کی وبا پوری دنیا میں پھیل گئی ، اب اس وائرس نے جرمنی اور برطانیہ میں بھی پنجے گاڑھ لیے ہیں، جانوروں سے پھیلنے والا ’منکی پاکس‘ وائرس کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے؟ماہرین کاکہنا ہے کہ یہ منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو جنگلی جانوروں خصوصاً زمین کھودنے والے چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی لگ جاتا ہے۔ اس وائرس کے زیادہ تر کیسز ماضی میں افریقہ کے وسطی اور مشرقی ممالک میں پائے جاتے تھے جہاں یہ بہت تیزی سے پھیلتا تھا۔انسانوں میں اس وائرس کے پہلے کیس کی شناخت 1970 میں افریقی ملک کانگو میں ایک 9 سالہ بچے میں ہوئی تھی۔ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ یہ بیماری ان افراد کو بھی لگتی ہوئی نظر آ رہی جنہوں نے کبھی افریقہ کا سفر نہیں کیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکا اور پرتگال کے بعد منکی پاکس کی وبا برطانیہ اور اس کے بعدفرانس اور جرمنی میں بھی پھیل گئی ، برطانیہ میں مزید 11 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ اور یورپ کے محکمہ صحت حکام نے حالیہ دنوں میں متعدد افراد خصوصاً نوجوانوں میں ایک ایسے نایاب وائرس کی تشخیص کی ہے جس کے نشانات صرف کبھی افریقی ممالک میں نظر آتے ہیں اور اسے ’منکی پاکس‘ وائرس کہتے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق دنیا بھر میں ماہرین صحت اس وائرس پر نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ تاریخ میں پہلی بار یہ وائرس افریقی ممالک سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلتا ہوا معلوم ہو رہا ہے ،پہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں اس وقت ہوئی تھی جب ایک تحقیق کے دوران کچھ سائنسدانوں کو بندروں کے جسم پر ’پاکس‘ یعنی دانے نظر آئے تھے۔ اسی لیے اس بیماری کا نام ’منکی پاکس‘ رکھ دیا گیا تھا۔یورپ میں یہ کیسز برطانیہ، اٹلی، پرتگال، سپین اور سویڈن میں پائے گئے ہیں۔برطانوی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی کے مطابق ان سارے کیسوں کا آپس میں تعلق نہیں اور معلوم ہوتا ہے کہ ان افراد کو یہ وائرس علیحدہ علیحدہ جگہوں پر لگا ہے۔پرتگال میں ان کیسز کی تشخیص ایک ہسپتال میں ہوئی تھی جہاں جنسی بیماریوں کا علاج ہوتا ہے۔ بدھ کے روز امریکہ میں منکی پاکس سے ایک شخص متاثر ہوا تھا جس نے ابھی حال ہی میں کینیڈا کا دورہ کیا تھا۔ماہرین کے مطابق ایسا ممکن ہے لیکن اس حوالے سے کوئی واضح جواب دینا ممکن نہیں۔ ان کے مطابق اس سے پہلے یہ کیس جنسی تعلقات کی وجہ سے پھیلتا ہوا نظر نہیں آیا لیکن یہ وائرس متاثرہ افراد سے قریبی تعلق میں آنے سے پھیلنے کا خدشہ برقرار ہے۔امپیریل کالج لندن میں وبائی امراض کے ماہر برطانوی ڈاکٹر مائیکل سکندر کا کہنا ہے کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ برطانوی مردوں کو یہ وائرس کہاں سے لگا۔ان کا کہنا تھا کہ جنسی تعلقات کے دوران لوگ ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایسے تعلق سے اس بیماری کا خطرہ موجود ہے۔