افغانستان میں قحط کو فروغ نہ دیں، مغربی پابندیاں نرم کی جائیں، پاکستان

July 01, 2022

اسلام آباد(مانیٹرنگ نیوز، خبرایجنسی) وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے طالبان حکومت کے ماتحت افغانستان پر عائد کی گئی مغربی پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی معیشت کے بنیادی عمل کو خطرے میں نہ ڈالا جائےا ور ملک میں قحط کو فروغ نہ دیا جائے، افغانستان سے جرمنی سمیت مغربی فوجیوں کے انخلا نے ملک پر سنگین اثرات چھوڑے ہیں،کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم نے جنگ پر تو 3 کھرب ڈالر خرچ کیے مگر آج افغانستان کی مدد کرنے کے لیے ہمارے پاس 10 ارب ڈالر بھی نہیں ہیں اور مجھے یہ رویہ سمجھ میں نہیں آتا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان کے گزشتہ برس اقتدار پر قبضے کے بعد امریکا کی زیر قیادت بیرونی حکومتوں نے افغانستان کی ترقیاتی اور سیکورٹی امداد منقطع کردی تھی اور سخت پابندیوں کے نفاذ نے ملک کے بینکنگ سیکٹر کو تباہ کردیا ہے۔جرمنی کے ’ویلٹ‘ اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ افغانستان کو معاشی طور پر تنہا کرنے کا مطلب ملک کو معاشی بحران کی طرف دھکیلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو عالمی بینکوں سے منقطع کردیا جائے گا اور اس کے بیرونی مالی اثاثے روک دیے جائیں گے تو پھر وہی ہوگا جو ہو رہا ہے، اس لیے ہمیں قحط کو فروغ نہیں دینا چاہیے۔وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے افغانستان پر عائد کی گئی معاشی پابندیوں میں نرمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے جرمنی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے مغربی فوجیوں کا انخلا جس میں جرمنی بھی شامل تھا اس نے ملک پر سنگین اثرات چھوڑے ہیں، کیونکہ اس معاملے کو پہلے بات چیت کے ذریعے حل نہیں کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ موجوہ حالات میں افغانستان کو بدحالی میں چھوڑنا اور ملک کو معاشی تنگی کی طرف دھکیلنا درست خیال نہیں ہے اور مطالبہ کیا کہ افغان باشندوں کی مدد کرنے کے لیے معاشی مدد کرنا لازمی ہے۔