وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کی بازگشت

September 22, 2022

راجہ افتخار آزاد جموں و کشمیر آزاد جموں و کشمیر میں ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف کے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی بازگشت چل رہی ہے رواں سال اپریل میں تحریک انصاف نے ہی تحریک انصاف کی حکومت گرا کر تحریک انصاف کی حکومت قاہم کی تھی لیکن اس مرتبہ عدم اعتماد کی جو تیاری ہورہی ہے وہ متحدہ اپوزیشن کی تین جماعتوں کے ساتھ تحریک انصاف کے ناراض اراکین شامل ہیں تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے ہم نے ایک مشکل انتخابات سے گزر کر اسمبلی تک پہنچے ہیں عوام سے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں ہورہے تعمیر و ترقی نہ ہونے کے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔

نئی آسامیاں تخلیق نہ ہونے سے ملازمتیں نہیں دی جاری ملکی مہنگائی کے ساتھ ساتھ خودساختہ مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے وزیر اعظم جو اعلانات کرتے ہیں ان پر علمدرآمد نہیں ہوتا تحریک انصاف کے پہلے وزیر اعظم سردار قیوم نیازی بھی اسی طرح خالی باتوں سے ٹرخا دیا کرتے تھے موجودہ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس تک اراکین اسمبلی کی رسائی مشکل ہے اگر پہنچ جائے کچھ حاصل نہیں ہوتا تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بھمبر سے نیلم تک 550 ارب روپے سے زیادہ کے اعلانات کئے ہیں لیکن ایک اعلان پر بھی علمدرآمد نہیں ہوا۔

لوگوں میں جگ ہنسائی ہورہی ہے اس کے سواء کوئی چارہ نہیں کہ وزیر اعظم کو تبدیل کیا جائے اس وقت تحریک انصاف آزاد کشمیر میں تین گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک گروپ صدر بیرسٹر سلطان محمود دوسراا سپیکر اسمبلی چوہدری انوارالحق اور تیسرا وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی قیادت میں قائم ہے اسپیکر اسمبلی انوار الحق ان ہاوس تبدیلی کے لیے کوششوں کے لیے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں کہ انہیں وزیر اعظم بنایا جائے۔

دوسری جانب صدر ریاست انوارالحق کو روکنے کیلئے سرگرم ہیں کہ انوارالحق کا راستہ روکا جائے دوسری جانب تین جماعتی بیس رکنی اپوزیشن حکومت گرانے کے تاک میں بیٹھی ہے تحریک انصاف کی حکومت کو آزاد کشمیر میں تاریخ کے بد ترین حکومت قرار دیتے ہوئےکہا کہ آزاد کشمیر بدترین دور سے گزر رہا ہے وزیر اعظم کے حلقہ انتخاب سمیت کسی بھی حلقے میں تعمیر و ترقی عوامی مفاد اور فلاحی کام نہیں ہورہے بلکہ ن لیگ کے جاری ترقیاتی پراجیکٹس پر کام بند ہے حکومتی بدانتظامی کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت کو تاریخ کی نااہل ترین حکومت قراردیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس نااہل حکومت کومزیدکسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا۔

آزاد کشمیرکا نظام مفلوج ہوچکا۔ تحریک آزادی کونا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے اپوزیشن نے حکومت آزادکشمیر کو سیاست پر بدنما دھبہ بھی قرار دیا ہے۔متحدہ اپوزیشن کا حکومت کوہٹانے کے لئے یک نکاتی ایجنڈے پراتفاق ہوا ہے پی ٹی آئی کے ناراض اراکین سے بھی رابطے کا دعوی کیا ہے آزاد کشمیرقانون سازاسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کا جمعہ کے روز کشمیر ہاوس اسلام آباد میں اپوزیشن لیڈرچوہدری لطیف اکبرکی صدارت میں ہونے والےاجلاس میں سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق اور دیگر نے شرکت کی۔

ٹیلی فون پران رہنماوں سے مشاورت کی گئی اجلاس میں وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت کی کار کردگی کاتفصیلی جائزہ لیاگیا۔اورکہا گیا کہ آزاد کشمیر کی تاریخ کی یہ نااہل ترین حکومت ہے جس سے عوام کی فوری جان چھڑانی ناگزیر ہے۔ اجلاس میں حکومت کوفوری ہٹانے پراتفاق کیاگیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر نے تنویر الیاس کی قیادت میں پی ٹی آئی کی حکومت آزاد کشمیر کی سیاست پر بدنما دھبہ قرار دیا ہے اس حکومت نے تحریک آزادی کشمیر کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اگریہ حکومت رہی تو تحریک آزادی کو مزید نقصان پہنچنے کااندیشہ ہے۔

اس لئے فیصلہ کیاگیا ہے کہ حکومت سے جلد از جلد چھڑائی جائے۔آزاد کشمیر کا نظام مفلوج ہوچکا۔ تمام ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں وزیراعظم ذاتی مصروفیات اور مسائل کی وجہ سے اپنے فرائض منصبی اداکرنے میں بالکل ناکام ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں فائلوں کاانبار لگے ہوئے ہیں ایسے حالات میں ریاست نہیں چل سکتی اور نہ ہی ریاست ایسے نااہل ٹولے کا مزید بوجھ برداشت کرنے کی متحمل ہوسکتی ہے تحریک انصاف آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی بھی اختلافات سے دوچار ہے کئی گروپوں تقسیم ہے ہم تحریک انصاف کے ناراض اراکین سے بھی رابطہ میں ہیں عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ اس نااہل حکومت سے جلدجان چھڑائی جائے گی۔

اپوزیشن کا دعوی ہے ان کے پاس تحریک عدم اعتماد مطلوبہ اکثریت موجود ہے اس غیر معمولی سیاسی ہلچل کے بعد سردار تنویر الیاس اپنی حکومت بچانے کیلئے آزاد کشمیر کے طول عرض میں دورے کرکے ہر جگہ ارب روپے کے اعلانات کرنے پر لگے ہوئے ہیں وزیر اعظم کے اربوں کے اعلانات کو پورا کرنے کیلئے حکومت پاکستان کا بجٹ درکار ہے وزیر اعظم بننے چھ ماہ ہو چکے ہیں اس دوران وزیر اعظم نے بیوروکریسی کی آئے روز اکھاڑ پچھاڑ اپنی برادری کے لوگ لگانے کے باوجود نظام حکومت چلانے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں بیورو کریسی نے اپنے ساتھ وزیر اعظم کے رویے کے باعث اپنی الگ حکومت بنائی ہوئی ہے۔

بیورو کریسی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا رویہ انکے ساتھ توہین آمیز ہے کہ جب کسی سیکرٹری حکومت کو بلایا جاتا ہے جان بوجھ کر تین چار گھنٹے انتظار کرایا جاتا ہے اور نظام حکومت چلانے کیلئے کوئی گائیڈ لائن بھی نہیں دی جاتی غیر روایتی احکامات دیے جاتے ہیں جن پر علمدرآمد ناممکن ہوتا ہے جس کی وجہ سے فائنل ورک سست روی کا شکار ہونے کے باعث نظام حکومت مفلوج ہوکر رہے گیا ہے جس کی وجہ سے تعمیراتی کام ٹھپ ہو کر رہے گے ہیں یہی وجہ ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی وزیر اعظم سے نالاں نظر آرہے ہیں۔