تمہیں کچھ پکانا نہیں آتا

November 19, 2022

سارہ علی

آ ج کھانا تم بناؤگی ، جس نے پانی کا گلاس اٹھ کے کبھی نہیں پیا تھا ، اسے میری ماں نے حکم دیا۔ وہ اٹھی ، جیسے تیسے کر کے 3 ، 4 گھنٹے لگائے کر کھانا بنالیا ،مگر نمک مرچ اس ٹیسٹ کے مطابق نہیں تھے۔ جسے پرفیکٹ کہا جاتا ہے۔ اِس لیے کھانا گھر کے کسی فرد نے نہیں کھایا اور طنز کیا ۔ ’’اپنی ماں کے گھر سے یہ سیکھ کے آئی ہو‘‘ ؟ میں 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد ابھی گھر میں داخل ہی ہوا تھا کہ امی کہنے لگیں ،’’ہم تو صبح سے بھوکے بیٹھے ہیں ،کچھ بازار سے کھانے کے لیے لے آئو‘‘۔

میں نے ایک نظر اپنی سہمی ہوئے بیوی پہ ڈالی اور مارکیٹ چلا گیا ۔کھانا لے کر آیا تو سب کھانے لگے۔ میں اپنے بیگم کو کچن میں لے کر گیا اور پوچھا آج کیا پکایا ہے؟ اس نے آنسو آنکھوں میں ہی کہیں روکے ہوئے تھے، میری بات سن کر مسکرا دی اور پوچھا باقی سب کی طرح آپ بازار والا کھانا نہیں کھائیں گے ؟ میںنے جواب دیا نہیں مجھے تو تمہارے ہاتھ کا بنا کھانا کھانا ہے۔ اس نے میرے لیے کھانا لگا دیا ،جب میں نے کھایا تو اتنا بھی بد ذائقہ نہیں تھا کہ کھایا نا جاتا ،مگر اسے اتنا موقع دیا ہی نہیں گیا کہ وہ اپنی غلطی ٹھیک کرتی ۔۔۔۔۔! قصور میری بیوی کا بھی نہیں تھا کہ وہ ماسٹرز کر رہی تھی اور شادی ہوگئی۔

اسے تعلیم نے گھرداری کرنےکی فرصت ہی نہیں دی۔ اور قصور میری ماں کا بھی نہیں تھا، جس نے ہاؤس وائف بن کے ساری زندگی اپنے بچوں کے لئے اچھا کھانا بنایا تھا، پھر وہ عورت بہو کے ہاتھ کا بنا بدمزہ کھانا کیسے کھا سکتی تھی . . . . . .میں نے اس دن اپنی ماں کی بات بھی مان لی اور بیوی کے ہاتھ کا بنا کھانا بھی کھا لیا۔ میرے ایک عمل نے مجھے اپنی لائف پارٹنر کی نظر میں ہمیشہ کےلئے معتبر کر دیا۔اور اس ایک محبت بھرے عمل کی وجہ سے آج وہ ہر قسم کی ڈش بنانا سیکھ گئی ہے۔

اس دن اگر باہر سے کھانا نہیں لے کے آتا تو ماں ناراض ہوجاتی اور اگر میں اپنی ماں کی بات سن کر سب کے سامنے اسے ڈانٹ دیتا تو وہ شاید مجھ سے بدگمان ہوجاتی ۔رشتوں میں بیلنس قائم کریں اور اتنا مارجن ضرور دیں کہ آنے والی لڑکی ایڈجسٹ ہونا سیکھ لیں۔ محبت کا جذبہ کبھی نا ختم ہونے دیں، کیوں کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہوتے ہیں۔ اور اگر لباس خراب ہو جائے تو اسے پھینکنے کے بجائے پیوند لگا کر صحیح کیا جاتا ہے ،بالکل اسی طر ح رشتوں میں بھی محبت ،پیار اور خلوص کا پیوند لگا کر اس کو مزید خوب صورت اورمضبوط بنائیں۔ (منقول)