وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ پہلا ادبی میلہ اختتام پذیر

March 20, 2023

اسلام آباد (ایوب ناصر ،خصوصی نامہ نگار)وفاقی دارالحکومت میں پہلا ادبی میلہ 2023ء اتوار کو اختتام پذیر ہوگیا۔ 15سال بعد شہر میں ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں شروع کرنے پر شہریوں اور لکھاریوں کا چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن نور الامین مینگل کو خراج تحسین پیش کیا، پہلے ادبی میلے کے اختتام پر ڈاکٹر افتخار عارف نے چئیرمن کے توسط سے وفاقی دارالحکومت کی دو شاہراہوں کے نام ضیاء محی الدین اور مرحوم امجد اسلام امجد کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا، اختتامی تقریب میں پروفیسر فتح محمد ملک نے بھی شرکت کی اور کہا کہ ادبی میلے نے ضمیر جعفری،کرنل محمد خان اور صدیق سالک کی یاد تازہ کردی ہے مزاج نگاری تلخ حقائق کی عکاس ہے پروفیسر انور مسعود اپنے مزاحیہ اسلوب کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں خؤش بختی ہے کہ انور مسعود نے ضمیر جعفری کا خلا پر کر دیا ہے، جنگ گروپ کے اشتراک سے سی ڈی اے کے زیر اہتمام اسلام آباد ادبی میلہ 2023 ء میں ملک بھر سے آئے ہوئے نامور لکھاریوں، ادب، ثقافت، فنون اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے بھر پور شرکت کی۔ ادبی میلہ تین دن تک جاری رہا. جو اسلام آباد میں پہلی مرتبہ منعقد کیا گیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل نے کہا کہ ملک کے دارلحکومت کے منتظمین ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم پورے ملک کی ثقافت، فنون، روایات، تہذیب اور کلچر کو اسلام آباد میں فروغ دیں۔ادبی میلے کے تیسرے دن کا آغاز مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ایسے نوجوانوں کو پروگرام یوتھ رول ماڈل میں مدعو کیا گیا. جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں ملکی اور عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس پروگرام کے میزبانی کے فرائض ابصہ کنول نے ادا کئے۔ پروگرام میں بیڈمنٹن پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کرنے والی کھلاڑی عائشہ اکرم، فٹ بال اور باسکٹ بال کھلاڑی ثناء محمود، باکسنگ کے کھلاڑی محمد شعیب، آزاد کشمیر کی ثقافت کو اجاگر کرنے والی نامور فنکارہ بانو رحمت، آرٹ ڈائریکٹر کامران خان اور ٹیبل ٹینس میں عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے والی راحیلہ نے حصہ لیا. چیئرمین سی ڈی اے نور الاامین مینگل نے بھی اس پینل ڈسکشن میں حصہ لیا اور سوالوں کے جواب دینے ، عائژہ اکرم نے کہا کہ ان کی کامیابی میں سی ڈی اے کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ ان کو جب بھی کسی عالمی یا ملکی مقابلے کے لئے تیاری کی ضرورت ہوتی تو سی ڈی اے انتظامیہ نے ان کو اقبال ہال بیڈمنٹن کورٹ مہیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے کسی بھی شعبے میں کامیاب ہونے کے لئے محنت بنیادی جزو ہے جس کے بعد والدین کا بچوں پر بھروسہ کرنا ہے۔ اسی لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں خاص طور پر لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کریں فٹ بال اور باسکٹ بال کھیل میں عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ثناء محمود نے کہا میں نے یہ ثابت کیا کہ لڑکیوں کو اگر سہولیات دی جائیں تو وہ مردوں کے برابر ملک کی خدمت کر سکیں۔ انہوں نے چیئرمین سی ڈی اے سے درخواست کی شہر میں ایسی مزید سہولتوں کا اضافہ کیا جائے۔باکسنگ میں عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے والے کوئٹہ کے محمد شعیب نے کہا باکسنگ میں وہ واحد کھیل ہے جس میں پسینے کے ساتھ ساتھ خون بھی بہتا ہے مگر ملک کے نام کی خاطر انہیں کبھی تکلیف محسوس نہیں ہوئی۔ پروفیشنل فائیٹ میں ابتک وہ ناقابل شکست ہیں۔ کشمیری گلوگارہ بانو رحمت نے بتایا انہیں اس مقام تک پہنچنے کے لئے بڑے چیلنجز سے نبردآزماء ہونا پڑا ،نامور آرٹ ڈائریکٹر کامران خان نے کہا کہ ان کا شعبہ فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ماڈلز کی تربیت کرنا اور ویڈیو گرافی کرنا ہے۔ اس شعبے میں پاکستان میں بہت کم کام ہو رہا ہے۔ٹیبل ٹینس کی عالمی کھلاڑی راحیلہ نے بتایا کہ بدقسمتی سے اسلام آباد میں ٹیبل ٹینس کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین کیپٹن نورالامین مینگل نے کہا کہ سی ڈی اے کا کام سہولیات بنانا ہے، سول سوسائٹی ہی ان سہولیات کو بہتر طریقے سے چلا سکتی ہے۔ اس لئے سی ڈی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سہولیات بنا کر سول سوسائیٹی کے حوالے کرے گا۔ سی ڈی اے نے سپورٹس سپورٹ فنڈ بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت قومی کھلاڑیوں کو سپورٹ فنڈ فراہم کیا جائے گا تاکہ ان کی مالی معاونت کی جا سکے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم مزید اکیڈمیز بنائیں گے جس میں خواتین کھلاڑی الگ سے کھیل سکیں گی ،ادبی میلے کے آخری روز گلیات اور مری پر بھی پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں ڈاکٹر وقار ذکریہ،ڈاکٹر انیس الرحمان، طلحہ عباس اور ڈاکٹر بلال عباسی نے شرکت کی۔ ڈاکٹر وقار ذکریہ نے کہا یہاں کے جنگلوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدا مات اٹھانے چاہئے۔ ڈاکٹر انیس الرحمٰن نے کہا کہ گلیات کا سلسلہ 60 کلو میٹر لمبا اور 20کلومیٹر چوڑا ہے۔ یہاں پہاڑوں کے ساتھ ساتھ ڈونگہ گلی کے قریب چشموں کا سلسلہ بہت خوبصورت اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ دریا ہرو انہی چشموں سے بنتا ہے اور دریا ہرو کے کنارے صدیوں پرانی گندھارا تہذیب واقع ہے جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ٹیکسلا میں گندھارا تہذیب کے قیام کی بنیادی وجہ دریائے ہرو ہی ہے۔ ڈاکٹر بلال عباسی نے کہا ضروری ہے کہ پہاڑی علاقوں میں صفائی کا نظام بنایا جائے۔ادبی میلے کے آخری روز پروگرام پاکستانی نثر کے 75سال پیش کیا گیا۔ پروگرام میں محمد امین شاہد، نیلم احمد بشیر اور حفیظ خان نے شرکت کی۔ پروگرام کے شرکاء نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد اردو زبان میں تخلیقی شدت آنے لگی کیونکہ اردو ایک جامع زبان کے طعر پر سامنے آئی۔ شرکاء نے مزید کہا کہ 21 ویں صدی کے بعد سے ناول نگاری میں ایل لہر آئی جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے پاکستان میں افسانے سے زیا دہ ناول پسند کیا جاتا ہے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ قومی سطح پر رونما ہونے والے واقعات نے نثری ادب کو کافی حد تک متاثر کیا ہے۔ادبی میلے کے اختتامی سیشن میں لاہور تھیٹر کے فنکاروں نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ مزاحیہ مشاعرے میں پروفیسر انور مسعود،ڈاکٹر انعام الحق جاوید، نیلم بشیر، سیدسلمان گیلانی، محمد عارف اور دیگر شعراء نے شرکت کی۔ شعراء نے اپنے شعروں سے ادبی میلے میں آنے والوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں۔آخری سیشن میں سابق چیئرمین کامران لاشاری نے کہا کہ عقل و دانش کی جتنی ضرورت شہر اقتدار کو ہے کسی اور کو نہیں ،ادبی میلے میں پیش پروگراموں نے "ساڈے پیسے پورے کر دتے نے" گندھارا ہال کی تکمیل پر دل خوش ہو گیا ہے بدقسمتی سے 15 سال لگے ہیں۔