تنخواہوں اور پنشن میں ریکارڈ اضافہ‘ منی بجٹ نہیں آنا چاہئے

June 10, 2023

اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سنیٹر محمد اسحاق ڈار نے گزشتہ روز جو وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے وہ الیکشن سال کا بجٹ ہے اور اس کا فائدہ عوام کو اُسی وقت ہو سکتا ہے کہ بعد میں منی بجٹ نہ آئیں ورنہ گزشہ کئی برسوں سے حکمرانوں نے یہ طریقہ اختیار کر رکھا تھا کہ بجٹ میں ریلیف دیکر سارا سال منی بجٹ دیتے رہتے۔

پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد بختاوری جو تنظیم تاجران پاکستان کے سربراہ بھی ہیں نے اپنے رفقاء کے ساتھ بیٹھ کر وفاقی بجٹ کے متعلق مشاورت کی۔

زاہد بختاوری نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وزیراعظم شہباز شریف نے 35فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ کیا ہے جبکہ عام مزدور کی ماہانہ تنخواہ 32ہزار روپے تک بڑھائی ہے۔

سول و عسکری ملازمین کی کم سے کم تنخواہ میں 35فیصد اور بنیادی سکیل نمبر 17سے 22تک کے افسروں کی تنخواہ میں 30فیصد تک کا اضافہ خوش آئند ہے مگر اسی کے ساتھ وزیراعظم کو اُن کا مشورہ ہے کہ وہ ملک بھر میں مہنگائی میں اضافے کو روکیں اور جو غیر ضروری گرانی ہو گئی ہے یا کی جا رہی ہے اُس کا ضلعی انتظامیہ کے ذریعے تدارک کریں۔

اُنہوں نے کہا کہ ریلیف عوام کو وزیراعظم نے مثالی دیا ہے‘ ٹیکسوں کی وصولی کا جو ہدف رکھا گیا ہے اُسکے بارے واضح نہیں کہ اسکے اثرات عام آدمی پر کہاں تک جاتے ہیں؟

سیلاب کی وجہ سے اگست 2022ء میں زراعت کو تیس ارب ڈالر کا نقصان پہنچا تھا ۔ زراعت کے شعبے کیلئے مناسب اقدامات بجٹ میں وزیراعظم اور اُنکی ٹیم نے کئے ہیں۔ قرضوں کی واپسی کی مد میں ایک بڑی رقم پاکستان کو درکار ہو گی۔

معیشت تو سکڑ چکی ہے‘ یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ ٹیکس اہداف کیسے حاصل ہونگے‘ بجٹ خسارہ کیسے پورا کیا جائیگا‘ حکومت کے پاس ٹیکس جمع کرنے کا کوئی بہتر میکنزم ہونا ضروری ہے۔ عوام حکمرانوں پر اعتبار نہیں کرتے‘ انہیں خوف ہے کہ اُن کا پیسہ کرپشن کی نظر ہو جائیگا۔

زاہد بختاوری نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح 38فیصد ہے‘ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اسے 21فیصد تک لائیں گے مگر حکومت کے ٹریک ریکارڈ سے ایسا دور دور تک ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

حکومتی اخراجات کم کرنے کیلئے بھی کوئی ٹھوس اقدامات بجٹ میں نہیں کئے گئے۔ تمام امیدیں آئی ایم ایف سے بندھی ہیں جس کے قرضے کے حصول کیلئے منی بجٹ کا خدشہ قوم کے سر پر سوارہے۔

دریں اثناء تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی رہنما سراج الدین اور شیخ صدیق نے کہا کہ یہ بات اطمینان کا باعث ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جانا خوش آئند ہے۔ تاجر رہنماؤں نے کہا کہ سیلاب کے باعث زراعت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا تھا‘ حکومت نے زراعت کے شعبے میں مناسب اقدامات کئے ہیں۔