کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اعتراف کیا ہےکہ ایشیا کپ میں توقعات پوری نہ کرسکے ۔ انہوں نے ورلڈکپ میں ٹاپ فور نہیں ٹرافی کو ہدف قرار دیدیا، ان کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ میںدو میچ خراب کھیلے، غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں گے۔ ایشیا کپ میں دو میچز پر پہلے ہم نمبر ون پر تھے، اسی ٹیم کی بدولت نمبر ون بنے، پہلی بار بھارتی سرزمین پر کھیلوں گا، ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی اور خاص طور پر احمد آباد میں سوا لاکھ تماشائیوں کے سامنے بڑی اننگز کیلئے پرجوش ہوں۔ بھرپور تیاری ہے، انشا اللہ نمبر ون ٹیم بنیں گے اور ٹرافی لے کر آئیں گے۔ منگل کو بھارت روانگی سے قبل وہ لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے۔ پاکستانی ٹیم بدھ کو علی الصبح لاہور سے دبئی پہنچے گی اور نو گھنٹے قیام کے بعد ٹیم کی اگلی منزل حیدرآباد دکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے میچ کا دباؤ نہیں لے رہے، تمام میچز جیتنے کی کوشش کریں گے، وہاں ہمارے کھلاڑیوں کو بہت سپورٹ ملتی ہے۔ ایونٹ سے قبل فیلڈنگ اور مڈل آرڈر کو بہتر کریں گے، فیلڈنگ بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ہمارا فوکس صرف ایک میچ نہیں، انشا اللہ 9 میچز جیتیں گے۔ ایشیاکپ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے، کوشش کریں گے ایشیا کپ کی غلطیاں نہ دہرائیں۔ ورلڈ کپ میں قیادت کرنا اعزاز ہے۔ دونوں ملکوں کی کنڈیشن ایک جیسی ہیں۔ جو بہتر الیون ہوگی اسی کو میدان میں اتاریں گے۔ ورلڈ کپ سے پہلے ہمارے پاس 7 سے 8 دن ہیں۔ ٹیم کو جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط کریں گے۔ کوئی بھی کھلاڑی 100 فیصد پرفیکٹ نہیں ہوتا ہر دن سیکھتا ہے۔ انہوں نے سیمی فائنل میں پہنچنے سے متعلق سوال پر کہا کہ ٹاپ فور ہمارے لیے چھوٹا ہدف ہے، فاتح کے طور پر واپس آنا چاہتے ہیں۔ نسیم شاہ کی کمی محسوس کریں گے، شاہین اور نسیم کی جوڑی نے بہت ایڈوانٹیج دیا تھا، انکا متبادل چننا آسان نہیں تھا، حسن علی کو تجربہ کی وجہ سے اسکواڈ کا حصہ بنایا۔ ابھی نہیں بتاسکتا کہ شاہین کے ساتھ کون نیا گیند کرے گا۔ ہمارے یونٹ پر کافی تنقید ہوئی، حسن کے کچھ برے دن گزرے ہیں لیکن وہ عام کھلاڑی نہیں ہیں۔ کارکردگی سے یہاں تک پہنچے ہیں۔ مجھے حسن پر پورا بھروسہ ہے۔ بھارت میں پاکستانی شائقین کی کمی محسوس کریں گے، سنا ہے کہ بھارتی شائقین بھی اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں حالانکہ میں نے ابھی تک ایسا تجربہ نہیں کیا۔ ایشیا کپ کے بعد خود اور ٹیم پر ہونے والی تنقید پر کہا کہ گراؤنڈ میں 100 فیصد کارکردگی دکھانی ہے، باقی کامیابی اور ناکامی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ٹیم میں زیادہ تبدیلیوں کا قائل نہیں، ہر میچ میں ایک جیسی غلطی نہیں ہوتی، ایک غلطی کو کور کرتے ہیں تو دوسری آجاتی ہے۔ 2019 سے ہم آٹھ سے نو کھلاڑی ایک ساتھ کھیل رہے ہیں۔ ہمارے اسپنرز بہت اچھے ہیں، مانتا ہوں پرفارم نہیں کیا لیکن ایسا نہیں کہ وہ اچھے نہیں۔