راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) بھکر ڈسٹرکٹ جیل میں 25سالہ سزاکاٹنے والے قیدی ڈاکٹرعرفان اقبال نے چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کے نام لکھے گئے خط میں آئی جی جیل خانہ جات اوردیگرجیل حکام کے خلاف سنگین الزامات عائدکیے ہیں، قیدکے مندرجات کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات مرزاشاہدسلیم بیگ نے پنجاب کی 42 جیلوں کوٹھیکے پرچڑھارکھاہے ،کرپشن اورلوٹ مارکربازارگرم ہے اورکوئی پوچھنے والانہیں ہے ،ماہانہ کروڑوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے ،مختلف جیلوں میں کرپشن کے اندازبھی مختلف اورنرالے ہیں، اڈیالہ جیل میں زیادہ تر نیب کے قیدی ،لینڈمافیا اور سمگلروغیرہ آتے ہیں وہاں کم ازکم پانچ کروڑروپے ماہانہ کی کرپشن اوربھتہ خوری ہوتی ہے مڈل کلاس قیدیوں کوجسمانی اورذہنی اذیتیں دے کرنچوڑاجاتاہے جب کہ اہم قیدیوں کوغیرقانونی سہولیات مثلاً موبائل فون ، وائی فائی ،اندرون ڈیوڑھی سپیشل ملاقاتوں کے علاوہ جیل ہسپتال میں بلاوجہ داخل کرکے جعلی میڈیکل بیس بناکر بیل آؤٹ بھی کرایاجاتاہے اوراس کے بدلے میں کروڑوں روپے اورقیمتی تحائف جن میں پلاٹ اورقیمتی گاڑیاں وغیرہ شامل ہیں لی جاتی ہیں ،لیٹر میں الزام لگایاگیاہے کہ آئی جی شاہدسلیم بیگ اپنے ایک سینئرسالک جلال کاحق مارکرن لیگ کے دورمیں راناثناء اللہ ،خواجہ آصف اورحنیف عباسی کی سفارش سے آئی جی بنے جواپناتین سالہ مدت پوری کرچکے ہیں لیکن آج بھی آئی جی جیل خانہ جات کے عہدے پرکام کررہے ہیں انہیں اب پانچواں سال بطورآئی جی ہوچکاہے ان کے اثاثے اگرنیب کے ذریعے چیک کروائے جائیں تویقیناً اربوں روپے میں ہوں گے ،انہوں نے اپنے ذاتی فائدے کے لئے جیلوں کے اندرقومی لٹیروں کوناجائزمراعات اورگھرسے اچھاماحول مہیاکروایا،لیٹرمیں کہاگیاہے کہ میں ظلم کے خلاف آوازاٹھارہاہوں بااثرافرادمیری جان لینے کی کوشش کریں گے ،میں آپ کومحکمہ جیل خانہ جات میں ہونے والی شرم ناک کرپشن کی مکمل تفصیل اورناقابل تردید ثبوت مہیاکرناچاہتاہوں تاکہ کرپٹ جیل افسران اوران کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اوراس محکمہ کوکرپشن فری کیاجاسکے ،آپ سے استدعاہے کہ مجھے جان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے ،درخواست گزارنے چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ ایمان داروفاقی افسروں پرمشتمل انکوائری ٹیم تشکیل دی جائے جوکسی سفارش اوراثرورسوخ کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے میرٹ پرکارروائی کرسکے میں تمام ثبوت مہیاکروں گا۔