پشاور (لیڈی رپورٹر) پشاور کے تدریسی اسپتالوں سے مزید 100 کے قریب ڈاکٹروں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا جبکہ وزیر صحت نے ہسپتال انتظامیہ اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے بعض افسران کو ڈاکٹرز کو استعفیٰ نہ دینے پر رضا مند کرنے کا ٹاسک سونپ دیا ،سینئر ڈاکٹرز کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد ہسپتالوں میں بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ حکومت کے جاری کر دہ صحت انصاف کارڈ میں مبینہ طور پر بے قاعدگیاں ہورہی ہیں ، چند ہزار روپے میں ہونے والے معمولی آپریشن پرہسپتالوں میں لاکھوں روپے کی کٹوتی ہوتی ہے ، حکومت فوری اور عملہ غائب ہونے اور دوپہر ایک بجے کے بعد سے سرکاری اسپتالوں میں سناٹے چھائے ہونے کی شکایت میں اضافہ ہوگیا، شہر کے تعلقہ بھٹائی اسپتال لطیف آباد، پریٹ آباد اسپتال، قاسم آباد تعلقہ دیہی میں قائم اسپتال میں صحت کی سہولتیں ناپید ہوگئی ہیں، غریب مریض مذکورہ اسپتالوں میں چکر لگا کر تھک گئے، کئی گھنٹوں کی اذیت اور خواری کے بعد سول اسپتال کا رخ کرنے پر مجبور ہیں، ذرائع کے مطابق چاروں تعلقہ اسپتالوں میں دوپہر ایک بجے کے بعد ڈاکٹرز اور عملہ غائب ہوجاتا ہے جس کے بعد سرکاری اسپتال میں صحت کی سہولت ایک دکان کی طرح بند کردی جاتی ہے،جہاں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف، لیب اور مشینری ہونے کے باوجود غریب مریض سہولتوں سے محروم ہو جاتے ہیں،جس کی وجہ سے غریب مریض کو شہر کے مرکزی سول اسپتال میں لانا پڑتا ہے، بھٹائی اسپتال تعلقہ لطیف آباد سمیت دیگر اسپتالوں میں سر کے درد کیگولی کے علاوہ تمام ادویات باہر سے خریدنی پڑرہی ہیں ،جبکہ لیب ہونے کے باوجود غریب مریض ٹیسٹ تک باہر سے کرانے پر مجبور ہیں۔