• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، حکومت کو راوی ریور منصوبے پر کام کی جزوی اجازت، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل


اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریور راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے حکومت پنجاب کو منصوبے پر جزوی طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دیدی۔

عدالت نے حکومتی اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے اور ہدایت کی فریقین ایک ماہ میں اضافی دستاویزات جمع کرا سکتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جن زمینوں کی مالکان کو ادائیگی ہو چکی ہے ان پر کام جاری رکھا جا سکتا، جن مالکان کو ادائیگی نہیں ہوئی وہاں کام نہیں ہوسکتا، اگر انٹراکورٹ اپیل بنتی ہوئی تو کیس لاہور ہائی کورٹ بھجوا دینگے.

دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو علم ہی نہیں کیس ہے کیا، ایڈوکیٹ جنرل بغیر تیاری کے آئے ہیں، ہاؤسنگ سوسائٹیز کا تو مفادات کا ٹکراؤ واضح ہے،پنجاب حکومت کے وکلا غلط بیانی نہ کریں۔

پیر کو جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی نقوی پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کی۔خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ منصوبے کے لیے زرعی زمین کے حصول کو غیر آئیی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

عدالت نے راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) ایکٹ کی متعدد دفعات کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔عدالت نے راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو حکومت پنجاب کو 5 ارب روپے کا قرض 2 ماہ میں واپس کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتھارٹی قوانین کی تعمیل میں ناکام ہوگئی اور ماسٹر پلان کے بغیر منصوبہ شروع کیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کیوں دائر نہیں کی گئی، جس پر پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ ریلیف کا فورم سپریم کورٹ ہے۔

دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت کے سوالات کے جواب نہ دے سکے تو جسٹس اعجاز الاحسن نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ آپ لوگوں کو یہ ہی علم نہیں کہ کیس ہے کیا؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے جس کیس میں فیصلہ دیا اس میں درخواست گزار ہاؤسنگ سوسائٹیز تھیں، پنجاب حکومت اس میں فریق نہیں تھی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے مجموعی طور پر 18 درخواستیں تھیں ایک میں فریق نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا تکنیکی نکات میں نہ جائیں ٹھوس بات کریں۔

اہم خبریں سے مزید