عائزہ علی
گھر میں اگر دل کش باغیچہ ہو تو گھر کی آرائش اور خوب صورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں ۔باغیچے کو دیدہ زیب بنانے میں خوشبودار جھاڑیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جھاڑی اور درخت میں فرق ہوتا ہے۔ درخت کا ایک تنا ہوتا ہے جب کہ جھاڑی کے کئی تنے ہوتے ہیں اور یہ قد میں درخت سے چھوٹی ہوتی ہے۔ پاکستان میں دل کش اور خوب صورت جھاڑیوں کی کئی اقسام موجود ہیں۔
جن کو آپ اپنے باغیچے کی گنجائش کے مطابق لگا سکتی ہیں۔ اگر آپ دل کش جھاڑیوں کے بارے میں نہیں جانتی تو اس میں پریشان ہونی کی ضرورت نہیں ہے۔ ذیل میں ہم آپ کو چند حسین جھاڑیوں کے نام بتا رہے ہیں، انہیں آپ باغیچے میں لگا کر اس کی دل کشی میں مزید اضافہ کرسکتی ہیں۔
رات کی رانی: یہ ایک سدا بہار اور تیزی سے پھلنے پھولنے والی جھاڑی ہے اور اپنے چھوٹے چھوٹے سفید پھولوں کی بہترین خوشبو کے باعث بہت مشہور ہیں۔ اس کا قد 5سے 7فٹ تک ہوتا ہے، اس پر گرمیوں اور خزاں میں پھول آتے ہیں جو گچھوں کی شکل میں کھلتے ہیں۔ رات کی رانی گملوں اور کیاریوں میں قلموںکے ذریعے لگائی جاتی ہیں۔
مروا: یہ بر صغیر پاک وہند میں اپنے پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔ مروا کا پودا دس فٹ اونچا اور سدا بہار ہوتا ہے۔ اس کے پتے گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں اور دیکھنے میں انتہائی خوشنما لگتے ہیں۔اس پر پھول بر سات کے دنوں میں کھلتے ہیں۔ ان کی خوش سے ہوائیں بھی معطر ہوجاتی ہیں۔ اس کو مختلف خوب صورت نمونوں میں تراشا جاتا ہے، اس کی افزائش بیج سے ہوتی ہیں۔
بار سنگار: اس جھاڑی کا پودا سخت جان اور روئیں دار پتوں والا ہوتا ہے، اس کے سفید پھولوں میں زردانے ہوتے ہیں جو رات کو نکلتے ہیں اور صبح سویرے گرجاتے ہیں، ان کی حسین خوشبو دور دور تک پھیل جاتی ہیں۔ بارشوں میں اس کی افزائش قلم یا بیج سے کی جاتی ہیں۔ بارسنگار کا پودا آسانی سے اُگایا جاسکتا ہے۔
چھوٹی گل مہر: اس جھاڑی پر سرخی مائل پھول بکثرت اُگتے ہیں۔ جو دیکھنے انتہائی خوب صورت لگتے ہیں۔
سرخ بندے: یہ خوشنما اور سدا بہار گھنے پتوں والا پودا ہے اسے سڑکوں اور روشوں پر آرائش کے لیے لگایا جاتا ہے او اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی شاخیں تراش کر اسے مختلف صورتوں میں ڈھالا جاسکتا ہے، اس پر لمبے لمبے پھول آتے ہیں جو نارنجی اور مالٹا رنگ کے ہوتے ہیں۔
پلیو میریا: اس کے پھول بہت زیادہ مضبوط، خوش بو دار اور اس کے پتے بڑے بڑے ہوتے ہیں ،یہ اپنی انہیں خاصیت کی وجہ کافی مقبول ہے۔ اس کی ان گنت اقسام ہیں ،اس کی ایک ایک قسم یگوڈا درخت کے نام سے بھی مشہور ہے، جس کے پتے جھڑتے رہتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی شاخ پھولوں کے بغیر نہیں ہوتی۔
چنبیلی: یہ پاکستان کا قومی پھول ہیں۔ سردیوں میں اس پر ایسے پھول آتے ہیں جو اس کو سست کردیتے ہیں۔ عورتوں میں چنبیلی خاصی مقبول ہے ،اس کے گجرے اور ہار بھی بنائے جاتے ہیں۔ یہ ایک سدا بہار جھاڑی نما پودا ہے۔
انڈیکا: یہ پودا آسانی سے بیج اور قلم کے ذریعے اُگایا جاسکتا ہے۔ اس کا قد چھ سے دس فٹ تک ہوتا ہے۔ اس پر مئی سے اگست تک سیدھی قطاروں میں سفید گلابی اور دوسرے کئی رنگوں کے پھول کھلتے ہیں اسے باڑوں اور نباتاتی باڑوں کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے۔
کرنجوا: باڑ اور حد بندی کے لیے اس کی جھاڑیاں مفید رہتی ہے۔
کاٹن ایسٹر: سفید پھولوں والی اس جھاڑی پر گھنے پتے لگتے ہیں۔ جو دیکھنے میں انتہائی دل کش لگتے ہیں ۔
زردبندے: اس کی پیدا وار کا اصل ملک آسٹریلیا ہے ،یہ ایک خوشنما سدا بہار جھاڑی ہے ،جسے چھوٹا درخت بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دیواروں اور باڑوں کو پھاند کر نکل جاتی ہے اور اسے بیل کے طور پر بھی لگا یا جاسکتا ہے۔ اس کا قد نو فٹ ہوتا ہے۔ یہ جیسے ہی بڑھنی شروع ہوتی ہے تو ا س کو سہارے کی ضرروت پڑتی ہے۔ اس پر زرد رنگ کے پھول جون سے اگست تک کھلتے ہیں۔ یہ تمام جھاڑیاں آپ کے باغیچے کو انتہائی خوبصورت بنا دیں گی، ان کو دیکھ کر کوئی بھی داد دیئے بغیر نہیں رہ سکے گا۔