• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عروسہ جاوید

بعض خواتین بچوں کو صحت مند بنانے کے لیے کچھ زیادہ کھلا تی ہیں اور کچھ تو ضرورت سے زیادہ اور وقت بے وقت بچے کو کھلاتی رہتی ہیں ۔کھانے پینے کی یہ روٹین بچوں میں موٹاپے کا سبب بھی بن جاتی ہیں۔ بچپن کا موٹا پا اکثر اوقات بیماریوں کا پیش خیمہ بھی بن جاتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچپن سے ہی بچوں کی متوازن غذا پر تو جہ دیں ۔چھوٹی عمر سے ہی انہیں پھل اور سبزیاں کھانے کا عادی بنائیں، تا کہ ان چیزوں کو کھانےکی عادت بچپن سے ہی پختہ ہو جائے۔

والدین کو پہلے ایک سال کے دوران بچے کے وزن کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک شیر خوار فربہ اور صحت مند بچے میں فرق ہوتا ہے۔ اگر آپ کے بچے میں چار سال کی عمر میں موٹاپے کے اثرات ظاہر ہو ں اور اس کاوزن اس کے قد کی مناسبت سے زیادہ بہتر ہو تو معالج سے رجوع کریں۔ بچے کی پسند کے پیش نظر اسے روغنی غذائیں یا جنک فوڈ کا عادی نہ بنائیں ۔اگر یہ عادت پختہ ہو جائے تو آگے چل کر بہت مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

بچوں کی مناسب نشوونما کے لئے انہیں متوازن اور توانائی والی غذائیں دیں۔بچپن میں موٹاپے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ بعض بچے ورزش نہیں کرتے اور بھاگ دوڑسے بھی کتراتے ہیں۔ بچوں کوورزش کرنے کی ہدایت کر دینا کافی نہیں بلکہ والدین بچوں کو خود اپنے ساتھ ورزش کروائیں۔ اکثر موٹے بچے بدمزاج ہوتے ہیں۔ ہر چیز میں نخرے کرتے ہیں۔ لہٰذا والدین کو چاہئے کہ صرف بچے کے زیادہ وزن پر ہی توجہ نہ دیں بلکہ اپنے بچے کی صحت مند نشوونما پر توجہ دیں اور بچے کے مسائل کے بارے میں ان سے گفتگو کرتے رہیں، تاکہ ان میں یہ احساس پیدا ہو کہ ان کے مسائل کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

جسم اور ذہین کی نشوونما کے لئے پھل،سبزیاں اور دودھ بہت ضروری ہے۔مچھلی، مرغی، گوشت آئرن کی کمی کو دور کرتے ہیں۔ بچوں کو مناسب ناشتہ کروا کر اسکول بھیجیں اور زیادہ پیسے نہ دیں، تاکہ بچے بازار کی چیزیں کھاکر پیٹ خراب نہ کریں۔ بچوں کو غذائی اشیاء بدل بدل کردیں، تاکہ ان کو ہر طرح کے وٹامن میسر آسکیں۔ یہ کوشش رہے کہ بچوں کو بچپن سے کھانے پینے کی عادت ڈالیں اور بدل بدل کر کھانے کی چیزیں دیں، تاکہ وہ سب چیزیں کھاسکیں اور یہ نہ کہیں کہ فلاں چیز انہیں اچھی نہیں لگتی۔

بچوں کو کھانے میں رغبت کے لئے ان کو خوبصورت پلیٹوں اور برتنوں میں کھانے ڈال کر دیں۔ اس طرح سے بچوں میں بھوک بڑھے گی اور وہ صحت مند و تندرست ہوں گے۔ کھانا کھانے کے دوران بچوں کو ٹی وی نہ دیکھنے دیں ورنہ وہ دل جمعی کے ساتھ اور سکون سے کھانا نہیں کھا سکیں گے۔ دالیں،دلیہ، گوشت ،مچھلی ،انڈا،چکن دیں۔ اس خوراک سے بچوں کو آئرن ،وٹامنز،پروٹین اور پوٹاشیم کا معمول ممکن ہو سکے گا اور جسم وذہن کی نشوونما بھی وجود میں آئے گی۔

کولڈ ڈرنکس بچوں کی صحت کے لئے مضر ہیں۔ بازار کی تلی ہوئی چیزیں مضر صحت ہیں۔ چھ ماہ کے بعد بچہ خوراک استعمال کرنے لگتا ہے ،چھوٹی چھوٹی مقدار میں موسم کے مطابق بچوں کی مناسب ایسی خوراک دیں جو وہ باآسانی ہضم کرسکیں۔

بچے کو ضرورت سے زیادہ نہ کھلائیں۔ اس سے اس کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔ تھوڑی تھوڑی خوراک بچے کے منہ میں ڈالیں ،تاکہ وہ آرام وآسانی کے ساتھ کھا سکے۔ تین ماہ سے آٹھ ماہ تک کا عرصہ بچے کے لئے نازک ہوتا ہے اس میں ڈائریا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جوبچے کی صحت کےلئے اچھا نہیں۔ بچوں کی ذہنی وجسمانی نشوونماکے لیے وٹامنز سے بھرپور غذا کے بارے میں معلومات رکھنا ہر خاتون کے لیے ضروری ہے۔ اسکول جانے والے بچوں کو غذائیت کی بھر پور ضرورت ہوتی ہے۔

چار سے آٹھ سال کے دوران بچوں کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے، اس لئے اس دور ان بچوں کو متوازن غذائیت کی بہت ضروری ہوتی ہے۔اس عمر میں بچے، عموماً فاسٹ فوڈیا جنک فوڈ کی طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ جنک فوڈ بچوں کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے ایسے میں ماں کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ وہ بچوں کی پسند کی غذا بنا کر کھلائے اور ایسی غذا بنا کر دیں ،جس میں وٹامنز اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہو۔ ابتداء سے مائیں اپنے بچوں کے لیےجن غذاؤں کا انتخاب کریں گی تو وہ مستقبل میں ان بچوں کی صحت اور ان کے کھانے پینے کی عادات وذہنی نشوونما میں بہتری کا باعث ہو گی۔

کھیل کود کے ساتھ غذائی مینو بھی تبدیل کیا جانا چاہئے۔ پھلیاں ،پالک اور دیگر سبزیوں کی مختلف ڈشز بچوں کو کھلائی جاسکتی ہیں۔ ان میں وٹامنز اور فولاد کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ بچوں کو دودھ ،دہی اور اس کی بنی اشیاء لازمی کھلائیں، کیوں کہ اس میں کیلشیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو بچوں کی ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ بچوں کو ناشتہ کرنے کا عادی بنائیں۔ جو بچے ناشتہ نہیں کرتے ان میں وٹامن بی کی کمی پائی جاتی ہے، اس لئے ناشتے میں سبزیاں دیں۔ سلاد کے ساتھ پھل بھی دیں ۔ علاوہ ازیں بچوں میں ابتداء سے ہی ورزش کی عادت ڈالیں ،پانی خوب پلائیں، اسکول جاتے وقت لنچ باکس اور پانی کی بوتل ضرور دیں۔