• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی پولیس کے تفتیشی افسروں کا ٹیسٹ، غیرمتعلقہ سوالات کا شکوہ

راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) راولپنڈی پولیس کےتفتیشی افسروں کی اہلیت کا جائزہ لینے کیلئے تحریری ٹیسٹ لیاگیا، اتوارکودن 2بجے سے 4بجے تک پولیس لائن نمبر میں ہونے والے دوگھنٹے پرمحیط ٹیسٹ میں ضلع بھرسے آئی ایس آئی سے انسپکٹرتک کے عہدے کے افسروں نے یہ ٹیسٹ دیا،ذرائع کاکہناہے کہ پنجاب پولیس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس قسم کاٹیسٹ لیاگیاہے ۔ تحریری امتحان کے لئے پیپرسنٹرل پولیس آفس لاہورسے بن کرآیاتھا، تمام امیدواروں کوایک ہی سوالیہ پیپر دینے کی بجائے اے ،بی ،سی کیٹیگری کے تین پیپرایک ہی ضلع سے تعلق رکھنے والے تفتیشی افسروں میں تقسیم کئے گئے ۔ امتحان دینے والے بعض تھانیداروں نے جنگ کوبتایاکہ پیپر میں بہت سے سوالات غیرمتعلقہ تھے جن کاتفتیش یا تھانہ سے کوئی تعلق نہیں ،مثلاً سی کیٹیگری کے پیپرمیں کئے گئے سوالات میں پوچھاگیاکہ صدرمملکت اورگورنر صاحبان کوکس دفعہ کے تحت استثنٰی حاصل ہے،زینب زیادتی وقتل کیس کس سال ہوا،مقتول کی دیت کتناسوناہے ،خون کتنی دیرمیں جم جاتاہے ،اٹارنی جنرل آف پاکستان کوکس قانون کے تحت مقررکیاجاتاہے ،پراسیکیوٹرکس دفعہ کے تحت تعینات کئے جاتے ہیں ،تھانیداروں نے استفسارکیاکہ مذکورہ سوالات کا تھانہ اورتفتیش سے کیاتعلق ہے ،ان کامؤقف ہے کہ اچانک بٹھاکرٹیسٹ لے لیاگیا اگرہماراٹیسٹ لیناتھاتو ہمارے افسروں کابھی ایساہی ٹیسٹ ہوناچاہئیے تھا جن میں سے بہت سے نہ توایف آئی آربناسکتے ہیں اورنہ ہی انہیں متعلقہ دفعات کاکچھ معلوم ہے ،ذرائع کاکہناہے اس ٹیسٹ کے نتائج کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیاجائے گا، 80 فیصد یازیادہ نمبر لینے والے تفتیشی افسروں کو ماسٹر کیٹیگری کا درجہ دیا جائے گا اور انہیں سنگین مقدمات کی تفتیش سونپی جائے گی، 65 فیصد سے 79فیصدتک نمبر لینے والے تفتیشی افسران کو ماہر کیٹیگری کا درجہ د ے کرکم سنگین مقدمات کی تفتیش سونپی جائے گی جب کہ 60 فیصد سے کم نمبر لینے والے تفتیشی افسران کو تفتیشی ونگ سے نکال کر سکیورٹی ڈیوٹیوں پر مامور کردیا جائے گا جبکہ 50 فیصد سے کم نمبر لینے والے تفتیشی افسران کو فیل قرار دیا جائے گا۔
اسلام آباد سے مزید